صوبہ #سرائیکستان تعصب نہیں ملک کی ترقی کی نوید ہے
تحریر : فیصل شہزاد چغتائی
بیوقوفیوں کی حصار سے باہر نکلیں سنجیدہ ہو کر سرائیکی کاز پر کام کریں آپ کی پختگی ہی قوم کو اتحاد میں لائے گی بصورت دیگر جتنے سال ضائع کئے مزید بھی سال گزر جائیں گے۔ ہر تحریک کی کامیابی مثبت انداز میں حکام اعلی تک پہنچائی جانیوالی آواز ہوتی ہے جس خطے کے دکھ درد اور یہاں کی محرومیوں کی بہتر عکاسی کرتی ہے۔ وسیب میں رہنے والے ہر قوم ان محرومیوں کا شکار ہے سرائیکی خطے کی بدحالی ہمیں مزید ایسے بحران کی طرف لے کر جا رہی ہء جس سے مستقبل میں اناج ناپید ہو جائے گا اور مجبورا” ہمیں ادھر اُدھر سے سبزیاں بھی امپورٹ کرنی پڑ جائیں گی۔ جو لوگ اس وقت پنجاب تقسیم پنجاب تقسیم کا نعرہ لگا رہے ہیں اس نعرے سے انہیں کوئی افادیت نہیں ہوگی کیونکہ اس کی دو وجوھات ہیں ایک پنجاب ، سندھ ، بلوچستان میں سرائیکی خطے بانٹ دیا گیا ، یہ جغرافیائی طور پر اضافی خطے تھا جس پر انصاف اور میانہ روی کی بجائے سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا گیا، دوسرا پنجاب کوئی ملک ، بادشاہت یا ریاست نہیں ۔ کہ جس پر فکر ہو کہ ھاں یہ تقسیم ہو گا تو قتل و غارت ہوگا جیسا کہ بھارت سے آنیوالے مہاجروں کیساتھ ہوا، ایسا ہرگز نہیں۔ جو لوگ بھی پنجابی قوم کی آڑ میں یہ راگ الاپ رہے ہیں یہ کھلا تعصب ہے ملک کے خلاف ہے اور ہر پاکستانی کو اس کی مزمت کرنی چاہئے۔ سرائیکی خطے کیساتھ اگر انصاف ہوتا تو شاید پنجابیوں کی بادشاہت کو خطرہ نہ ہوتا۔
پنجابی جو احباب یہ نعرہ لگا رہے ہیں کہ “پنجاب سے محبت کرو ورنہ دفا ہو جاو، پنجاب میں صرف پنجابی رہے گا” تو ایسا ہی نعرہ ایم کیو ایم اور دیگر جماعتوں نے بھی لگانے کی کوشش کی تھی تو آج اس کا انجام پوری دنیا دیکھ چکی ہے۔ ان کی یہ تحریکیں جلد انجام کو پہنچیں گیں اور جو سرائیکی خطے پر پنجابی گھرانے سالوں سے آباد ہیں یا جو ہجرت کر کے آئے وہ بھی ان کے تعصب کا شکار ہیں جتنا یہاں ایک سرائیکی خاندان محروم ہے اس طرح اس خطے پر آبادکار پنجابی خاندان بھی متاثر ہیں ان کے بچوں کا مستقبل بھی داو پر لگا ہے ان کے ساتھ ساتھ جو جو قوم اس سرائیکی خطے پر سالوں سے اپنی نسل افزائش کر رہی ہے وہ تمام متاثر ہیں۔
سرائیکی خطے جغرافیائی طور پر ٢٣ اضلاع کے شہروں پر مشتمل ہے جہاں ترقی دور دور تک نظر نہیں آتی سوائے سڑکوں کے۔ آج تک لوگ نوحہ کنی کرتے ملتے ہیں چاہے کوئی قوم اس خطے پر آباد ہو یہاں جاگیرداروں ، وڈیروں ، سرداروں کی اجارہ داری یا بادشاہت کہہ لیں تو برا نہ ہوگا، ان کی اجازت کے بغیر کوئی خاندان خوشحالی کی طرف نہیں جاسکتا۔ ان کا اپنا قانون ہے اور ان تمام کے سہولت کار مقامی تھانیدار ہیں جو چند رپوں کے لیے جبروتشدد میں ایسے عناصر کا ساتھ دیتے ہیں ، اور مدعی کو کس طرح کیسے مظلوم سے ملزم بنا دیا جاتا ہے یہ کسی کو پتہ نہیں چلتا، جہاں کیس چلے ہیں کالے کوے سفید کو کالا دیکھا دیتے ہیں ۔
سرائیکستان ۔ وسیب (سرائیکی خطے) کی زمینیں کمزور زمینداروں سے جبرو تشدد و عیاری اور پولیس کی سلطنت کے زور پر اونے پونے رپووں میں ہتھیائی گئی ۔ کچھ لوگ جو صاحب حیثیت تھے انہوں نے ان کے خلاف عدالتوں میں کیس کئے کچھ تو ڈگری ہوئے اور کچھ آج تک نسل در نسل چل رہے ہیں جنہیں دیوانی کیس کی فائلوں میں لگا دیا گیا ہے۔ اس دوراں سالہاسال سے زمینوں پر طاقت کے زور پر قبضے ہیں اور قبضہ مافیا کاشتکار کر کے زمین سے منافع اٹھا رہا ہے۔
میرے بھی بہت دوست پنجابی ہیں مگر وہ اس بات کو اور اس ظلم کو سمجھتے ہیں اور اس کی مزمت کرتے ہیں مگر میں حیران ہوتا ہوں جب چند عناصر پنجابی قوم کی غلط عکاسی کرنے نکل پڑتے ہیں۔ مجھے وہ تمام شر پسند جو پنجابی قوم کا نام استعمال کر رہے ہیں وہ یہ بتا سکتے ہیں کہ پنجابی اکثریتی شہروں میں بچیوں کیساتھ ذیادتیاں کیوں ہو رہی ہیں؟ اپنے پنجابی خاندانوں پر جبر کیوں کیا جا رہا ہے، ان پر تشدد کے پہاڑ کیوں توڑ کر رکھے ہیں چلیں ہم تو ٹھہرے سرائیکی ہم تو ان کی نظر میں ان کے ازلی دشمن مگر پنجابی تو ان کے اپنے ہیں ؟ ان کیساتھ ظلم کیسا ، تشدد کیسا؟ فیصل آباد سے ملحقہ گاوں سے لوگ کیوں ہجرت کر کے بڑے شہروں میں آ کر گھروں میں کام کر کے اپنا گزر بسر کر رہے ہیں ؟ کیا یہ شر پسند عناصر بتا سکتے ہیں کہ ان کی فلاح کے لیے کوئی اقدام اب تک کیوں نہیں کیا گیا؟
کسی قوم ، کسی زبان ، کسی ثقافت کو اپنی قوم کا حصہ کہہ دینا اس قوم سے جڑے لوگوں کو جعلی مردم شماروں میں پنجابی لکھوا دینا اور دنیا کو بتانا کہ پنجابی ١٣ کروڑ سے زائد ہیں اور سب سے بڑی زبان اور قوم ہے افسوس ناک ہے۔ حقیقت یہ ہے ٨ کروڑ کے لگ بھگ سرائیکی قوم وجود رکھتی ہے اور ٥ کروڑ کے لگ بھگ پنجابی پاکستان میں آباد ہیں۔ تیسری مزے کی بات جس پنجاب کی تقسیم پر پنجابی کٹنے مر مٹنے کے دعویدار ہیں یہ تو ان کے ہجرت کر کے آنے سے پہلے پنجاب اپنا وجود رکھتا ہے ، نہ ہی پنجاب ان کی وراثت تھی اور نہ ہی ان کے آباو اجداد نے کوئی معاھدے کے تحت صوبہ پنجاب بنایا۔ ہجرت کر کے آنے والے تمام خاندانوں کو جیسے آج پنجابی سکھوں کے لیے محبت کے در کھولے اسی طرح کل پنجابیوں کے لیے اپنا سینا چوڑا کر کے ان کو آباد کرنے میں ان کی مدد کی گئی اور مدد کرنے والی سب سے پہلی ریاست بہاول پور تھی اور سب سے پہلی قوم سرائیکی تھی جس نے انہیں تسلیم کیا اور ان کی نسل و افزائش میں مدد کی۔
اتنی بھی منافقت نہیں ہونی چاہئے اتنا بھی تاریخ کو نہ بدلا جائے۔ سرائیکی شعراء کرام ، صوفیاء کرام ، ولی اللہ جن کے مزارات آج بھی وجود رکھتے ہیں ان کی تصانیف میں آج تک سرائیکی شاعری تحریر ہیں ان کو بھی پنجابی شاعر، پنجابی صوفیاء کرام لکھا جا رہا ہے ۔ سرائیکی زبان پنجابی زبان کا لہجہ ہے ۔ اتنی بڑی زبان؟ جس کا وجود قدیم لوکل ہزاروں سال سے ایک خطے میں بولی جانے والی سرائیکی زبان سے بھی زیادہ اھمیت کا حامل ہے؟ کیسے ۔۔۔ !
یہ ایسی باتیں ہیں جو دلوں میں فرق ڈال دیتی ہیں ۔ سرائیکی امن لوگ ہیں جس کا ثبوت آج بھی ہماری ہر گلی میں آپ کو پنجابی ،اردو ، سندھی پٹھان ملے گا بغیر کسی تعصب کے سب ساتھ رہتے ہیں امن سے رہتے ہیں اور کسی کی حق تلفی نہیں کرتے ۔ آج جب خطے کے ڈویلپمنٹ کی بات کی جائے یا اس بارے پوچھا جائے تو غداری کا لیبل لگانے کی کوششیں کی جاتی ہیں ، کٹ مرنے کی کوششیں کی جاتی ہیں تو یہ کیا ہے۔ میں اعلی حکام سے گزارش کرونگا کہ ایسی عناصر پر کڑی نظر رکھی جائے جو ملک کے دشمن ہوں اور اس کے ترقی سے ناخوش ہوں۔
سرائیکی قوم سے جڑے تمام فرد سے اتنی گزارش کرونگا کہ خدارا تحریک ضرور چلائیں مگر اس میں ہرگز ایسے بیانات ایسا مواد ایسی تقریریں نہ کریں جس سے ہم سب کو شرمندگی ہو، میں خود سرائیکی خطے کا حصہ ہوں مگر میرا ضمیر ہرگز مجھے اجازت نہیں دے گا کہ میرے بزرگوں کی محنت “پاکستان” کیخلاف کوئی بھی الفاظ کہے جائیں۔ ہم سب ایک ہیں اور ملک کی ترقی کے لیے ہم سب کو ملکر کام کرنا ہوگا۔ حق ضرور مانگیں مگر ایسا رویہ نہ رکھا جائے کہ جس سے ہر قوم کو یہ میسج جائے کہ سرائیکستان صرف سرائیکیوں کا ہے سرائیکستان ہر اس فرد کا ہے جس اس میں آباد ہے اور رہے گا۔ یہ کسی کی نہ ہی جاگیر بنے گا نہی ہی بادشاہت اور نہ ہی یہ پنجابیوں کا نعرہ بنے گا کہ پنجاب میں رہنا ہے تو پنجاب سے محبت کرو یا پنجاب میں پنجابی رہے گا ۔ ایسی باتیں مزید ہم سب کو ایک دوسرے کے خلاف تعصب میں لے جائیں گی۔
اور ان پنجابی بھائیوں سے ایک سوال ضرور کرونگا ، جس کی بیوی پنجابی ہو ، جس کی ماں پنجابی ہو یا باپ پنجابی ہو ماں سرائیکی ہو ، یا ماں پنجابی باپ سرائیکی ہو تو اس کی تقسیم ممکن ہے؟ اگر جواب ھاں ہے تو پھر یہ ظلم اور زیادتی ہے اگر نہیں تو اس طرح سرائیکیستان ، پنجاب ، سندھ ، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ سے کسی قوم کو نہیں نکالا جا سکتا۔ نام صرف نسبت ہوتے ہیں ، بلوچستان میں سرائیکی بھی آباد ہیں پنجابی بھی ، سندھ میں ہر قوم آباد ہے ، پنجاب میں ہر قوم آباد ہے ، خیبرپختونخواہ میں بھی ہر خاندان آباد ہے مگر آج تک کسی نے انہیں صوبہ بدر ہونے کا کہا نہ ہونے دیا اور نہ ہی ایسی سوچ کی بیداری ہونا ممکن ہے۔
ہم سب اختیار رکھتے ہیں کہ سیاسی طور پر ، معاشی طور پر ، فلاحی طور پر خود اپنی اپنی قوموں کے لیے جدوجہد جاری رکھیں ہم سب مل کر مستحق خاندانوں ، مظلوم لوگوں کے لیے کام کریں اپنا پیمانہ صرف اتنا رکھ لیں کہ جو مظلوم ہے اس کا ساتھ دینا ہے نا کہ ظلم کا ، تو وہ دن دور نہیں ہوگا جب ہم یکجاں ہونگے اور آج بھی ہیں کبھی بھی ہمسائیہ دشمن ممالک نے جارحیت کی ہم سب ایک ہو گئے ، پاکستان سے باہر چاہے یورپ ہو ، عرب امارات ہو ، امریکا ہو ، اسٹریلیا ہو وہاں تو ہم سب ایک ہوتے ہیں ۔۔۔ پاکستان کی کونسی ایسی مسجد لاہور میں ہے جس میں صرف پنجابی ہی نماز پڑھ سکتے ہیں ۔ خدارا اپنے اپنے ذھنوں کو درست کرے ۔ ہر قوم اختیار رکھتے ہے کہ وہ اپنے لوگوں کے لیے بہتر اور احسن کام سر انجام دے اس لیے ہر فرد اپنی اپنی قوم کے لیے جدوجہد کرتا ہے اور کرنے کا اختیار رکھتا ہے ۔ مگر بے وقوفیوں بدگمانیوں کو چھوڑ کر سنجیدگی میں اپنی اپنی قوم کے لیے کام کرے ، آج اگر سرائیکستان وجود میں آ جاتا ہے تو اس سے صرف ایک قوم نہیں ہر قوم کو فائدہ ہوگا ۔ ہم سب کو اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے انہیں اچھی سوچ دے کر جانا ہوگا۔ ورنہ آپ کی عمر کی مدد بھی اتنی ہے جتنی عام انسان کی ۔ کوئی ایک جو ھزار سال جی سکا ہو تو مجھے ضرور بتائیں۔