khawaja ghulam farid
|

خواجہ غلام فرید: سرائیکی شاعر کا خزانہ

خواجہ غلام فرید: سرائیکی شاعر کا خزانہ
تحریر :‌فیصل شہزاد چغتائی

خواجہ غلام فرید، جو سرائیکی زبان کے ایک بہت بڑے شاعر تھے، ان کی شاعری اور ادبی خدمات نے سرائیکی ادب کو نئی شان دی ہے۔ وہ ایک مستند ادیب اور صوفی شاعر تھے جن کی شاعری میں عشقِ خدا، محبت، تصوفی تجربات، انسانیت اور طبیعت کی تعریف کرنے کے عناصر شامل تھے۔

خواجہ غلام فرید کا ولادتی نام عابد حسین تھا اور وہ 1845ء میں پنجاب کے بہاولپور ضلع کے گوکھلان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی تعلیم کو بہاولپور اور لاہور کے مدارسوں میں مکمل کیا۔ آپ کی تعلیم کے بعد وہ ایک قضائی افسر بنے اور برطانوی حکومت کی خدمت میں رہتے ہوئے اپنے ادبی مقام کو مزید مضبوط کیا۔

 

خواجہ غلام فرید کی شاعری میں تصوفی پیغام، معنویت، انسانیت کا پیار اور محبتِ رسول ﷺ کا عشق عینی روپ میں ظاہر ہوتا ہے۔ ان کی مشہور کلامیں، سرود اور نظمیں آج بھی سرائیکی زبان کے علاوہ پنجابی، سندھی اور دیگر زبانوں میں بھی قیمت پائی جاتی ہیں۔

خواجہ غلام فرید نے اپنی شاعری کے ذریعے معنویت کو ادبی روپ دیا اور ان کی کتابیں اور شاعری کا مجموعہ سرائیکی ادب کے قدیم و جدید شاعروں کو روشناس کیا ہے۔ ان کی تصوفی شاعری نے لوگوں کے دلوں میں محبت و معرفت کا دھیما دھیما پیمانہ پیدا کیا ہے۔

Ad Setup by Google

خواجہ غلام فرید کی مقبولیت ان کی شاعری کے علاوہ ان کے انسانیت پر مبنی قدرتی خصوصیات کی بنا پر بھی ہے۔ وہ ایک سیدھے سادہ اور خلوص کا پیشوا تھے۔ ان کی شاعری میں مذہبی احساس اور تصوفیت کی روح پائی جاتی ہے جو لوگوں کو ان کی تصوفی فلسفہ سے ربط بنانے میں مدد کرتی ہے۔

خواجہ غلام فرید کی اہم تصویریں “دیواں خواجہ غلام فرید” میں مشتمل ہیں جو ان کی معروف تصوفی شاعری کی مکمل تشریح پیش کرتی ہیں۔ انہوں نے اپنی مشہور کتاب “دیواں خواجہ غلام فرید” کے ذریعے اپنے شاعری کو عالمی تسلسل میں رکھا ہے۔

خواجہ غلام فرید کی ادبی وراثت اور شاعری نے سرائیکی زبان کو فخر کا موقع دیا ہے۔ ان کی شاعری کا عظیم اثر ان کے شاگردوں اور سرائیکی ادب کے شاعران پر بھی نظر آتا ہے جنہوں نے ان کی خطیرے کو اپنی شاعری کی بنیاد بنایا ہے۔ خواجہ غلام فرید کی روحانیت اور خلوص آج بھی ان کی شاعری کے ذریعے سرائیکی خوانندگان اور پڑھنے والوں کے دلوں میں جگہ بنائی ہوئی ہے۔

استاد خواجہ غلام فرید کی شاعری کے علاوہ ان کی زندگی کے بارے میں بھی بہت کچھ لکھا گیا ہے جو ان کے دینی و معاشرتی طرزِ زندگی کو دکھاتا ہے۔ ان کی معروفی اور قدرتی شخصیت کا تعارف کرانے والی مضامین اور تقاریر ان کے فرزندان اور ادبی سندھ کے باقی شاعروں نے بھی تحریر کیا ہیں۔

خواجہ غلام فرید نے اپنے ادبی و مذہبی خدمات کے ذریعے سرائیکی ادب کو روشناس بنایا ہے۔ ان کی شاعری کا ہر حصہ انسانیت کے رنگوں کو چھونے کا احساس دلاتا ہے اور ان کی خدمات سے ان کے متعدد شاگردوں اور شاعران کو ان کی روشن ادبی وراثت سے فائدہ ہوا ہے۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *