| |

دنیا پاکستان کو ختم کرنے کے درپر، اور ہم بدگمانیوں میں مصروف عمل

دنیا پاکستان کو ختم کرنے کے درپر، اور ہم بدگمانیوں میں مصروف عمل

تحریر: فیصل شہزاد چغتائی۔

 

 

بھارت بلوچستان اور افغانستان کو کھٌل کر ٹکڑے پھینک رہا ہے کہ وہ پاکستان پر بھونکیں اور تصادم کی صورت پیدا کریں،. پس پردہ امریکا کمانڈ کر رہا ہے تاکہ روس اور یوکرین کی جنگ کے بعد اسرائیل کو گریٹر اسرائیل بنایا جائے یوکرین کا قبضہ دے کر. اب افغانستان اور بلوچستان میں بسے غدار بھارت کی شاھنوازی کر رہے ہیں مستقبل میں اس طرفسے افواج کو مصروف عمل رکھنے کا حقیقی مقصد پاکستان کی تقسیم ہے، بھارت کشمیر پورا ہتھیانے کے در پر ہے جس کا ثبوت ان کے الیکٹرانک میڈیا، سو، ل میڈیا پر پاکستان کے کشمیر کے بغیر دیکھائے جانے والے وہ نقشے ہی. جیسے دنیا میں بتایا جا رہا ہے کہ کشمیر پاکستان کا ہے ہی نہیں، اب اگر کشمیر پورا.بھارت ہتھیا لیتا ہے تو آپکا پانی ڈیم، آبشار سب جاتا ہے… تو ایسی صورت میں کیا اعلی سوچ رکھنے والے حلقہ احباب، اینکرز، صحافی نہیں جانتے کہ بھارت کس طرح سے اپنی بھونڈی سازشوں کے ذریعے یہ سب ہتھکنڈے کر رہا ہے، پانی اگر پاکستان سے جاتا ہے تو مطلب زندگی کا خاتمہ بغیر جنگ کے ہے۔ اس صورت میں ہم مجبور ہو جائیں گے بھارت کے تلوے چاٹنے پر اور پانی تب ملے گا جب ہم حکم عدولی کریں گے بھارت کی جو کہ در حقیقت امریکا اور اسرائیل کی حکم عدولی ہے۔ مطلب اسرائیل کو تسلیم کرو۔

ماضی میں پہلے ہی بہت سے ممالک خائف ہیں کہ پاکستان کیسے ترقی کی راہ پر گامزن ہوتا جا رہا ہے کس طرح یکے بعد دیگرے اور دنیا میں شہرت حاصل کرتا جا رہا ہے اب سی پیک واحد ایک ایسا پراجیکٹ ہے جس کی تباہی سے فائدہ صرف یورپ اور امریکا کی تجارتی منڈی کو ہوگا۔ کیونکہ اس سی پیک منصوبے سے چائنہ بڑے پیمانے پر اپنی پراڈکٹ دنیا تک کم خرچ میں پہنچانے کے قابل ہو چکا ہے۔ روس اور چائنہ نے ملکر امریکا کے ڈالر اور سویفٹ نظام کو تسلیم نہ کر کے شٹ اپ کال دے دی ہے اب دوسری طرف ڈالر آئے دن بڑتا جا رہا ہے ہمارا تمام بینکنگ سیکڑ سویفٹ کے ذریعے دنیا میں خریدوفروخت کرتا ہے۔ اور یہ سارا نظام یہودیوں کے زیر اثر ہے۔

تاریخ کھنگال کر دیکھ لیں ہر بار یہودی و نصاری نے تجارتی منڈیوں پر قبضہ کر کے دنیا پر حکومت کرنے کے خواب دیکھے ہیں۔ اس بار بھی ایک بڑی انویسٹمنٹ حالیہ میں مضبوط ہونیوالے او آئی سی کے اجلاس کی صورت میں بننے والے بلاک کو دنیا کو میسج گیا کہ مسلمان ایک ہیں ان کا وجود ہے وہ غلام نہیں۔ جو تمام ان تاجروں کو ناگوار گزرے ہیں جو دنیا پر ایک آرڈر مسلط کرنا چاہتے تھے۔

پاکستان میں جس انداز سے جمہوریت پر شب خون مارا گیا یہ سب کے سامنے ہے کہ کس طرح لوگوں کی خریدوفروخت ہوئی کس طرح پاکستانیوں کے ووٹ سے منتخب ہونیوالے لوگوں کو خریدا گیا، اتنے بڑے پیمانے پر پاکستان کے ہر فرد کے ووٹ کی تذلیل ہوئی۔ ان کی ووٹوں پر ڈکیتی ماری گئی۔ دنیا میں کونسا ایسا ملک ہے کہ ووٹر کی طاقت سے منتخب ہونیوالے نمائندے آگے جا کر ضمیر بیچ دیں۔ ان منتخب لوگوں کا ضمیر کا سودا ہوا۔ جو در حقیقت پاکستانی عوام کے سودے کے مترادف تھا۔

اس تمام معاملے میں اداروں کا حق اور سچ کا ساتھ نہ دینا تاریخ میں بدترین دور میں شمار ہوگا لکھا جائے گا کہ ملک میں ایسا دور بھی گزرا جو لوگ انہیں اداروں کی طرف سے کرپشن میں منسلک تھے ان پر مقدمات تھے ضمانتوں پر تھے انہیں ہی ملک پر جبری طور پر مسلط کر دیا گیا۔ یا کروا دیا گیا۔ جس طرح انن فانن یہ تمام معاملہ ہوا راتوں رات عدالتیں سجیں اور چوروں کو لیگل کرتے گئے تو ظاہر سی بات ہے اس کے پیچھے کسی ایک بندے کا نہیں سپر پاور امریکا کا ہاتھ تھا وہ سپر پاور جو اسرائیل کے امیرزادوں کے گھر کی لونڈی ہے اور انہیں کے ٹکڑوں پر پل رہی ہے۔ اس سپر پاور نے شاہنوازی کی اسرائیل کی اور اسرائیل کو دنیا کے نقشے پر منوانے کے لیے یوکرین کو اکسایا کہ ہم تمہارے ساتھ ہے اور روس کیساتھ جنگ شروع کروائی تاکہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے ۔ اب جب یوکرین اپنا وجود کھونے کو ہے تو اسرائیل گریٹر اسرائیل بننے کو تیار بیٹھا ہے۔ جس کا ثبوت بیت المقدس میں پچھلے ہفتے اسرائیلی فوج نے مسجد کا تقدس پامال کر کے فائرنگ کی اور دنیا کے مسلمانوں کو میسج دیا کہ ہر مسلمان کا یہی حال ہوگا۔ قبلہ اول میں اتنا کچھ ہو گیا اور ہمارے ملک سے ایک بیان جاری نہیں ہوا اس سے زیادہ اور کیا شاہ نوازی ہوگی اسرائیل کی۔

تحریک انصاف ، عمران خان اور ماضی میں جس جس نے حق کی بات کی اسی اس طرح سنگین اندرونی اور بیرونی دھمکیوں کا سامنا رہا کچھ ڈر گئے کچھ مر گئے اورکچھ بھاگ گئے مگر اسوقت عمران خان قوم کیساتھ اپنا وجود قائم رکھے ہوئے ہے مگر اندرونی ملک سازشی ٹولہ ابھی سے اس پارٹی کو کالعدم کرنے کے ہتھکنڈے شروع کر چکا ہے۔ سمجھ سے باہر بات ہے ماضی میں مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے عدالتوں پر حملہ کیا ، پاک افواج پر بھنکا اور حال میں بھی دونوں اداروں کو للکار رہے ہیں تو ان کے خلاف آج تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی الٹا عدالتیں سجائیں گیں اب انہیں حلف اٹھانے میں بھی مدد فراہم کی جائے گی۔ قومی اسمبلی کا تقدس پامال ہوا، سپریم کورٹ ایک ادارہ کی دوسرے ادارے میں مداخلت ہوئی اس پر اپنا سکہ چلوایا گیا۔ اس صورت میں سب کی خاموشی کیا اشارہ دیتی ہے؟

سوشل میڈیا پر چلنے والے ریٹائرڈ آرمی افسران کے ویڈیو میسج کی ویڈیو کہ آڈیو ہماری نہیں ہے تحریک انصاف حد تک گر چکی ہے تو یہ صاف اشارہ ہے کہ سازشی ٹولہ کیا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ جس جس ریٹائرڈ آرمی آفیسر کی آڈیو وٹس اپ کے ذریعے شیئر ہوئی جس نے ایڈیٹ کی اس کا سراغ لگانے کے لیے اداروں کو متحرک کیا جاتا کہ وہ تحقیقات کریں نا کہ الزام لگانا شروع کر دیں کہ جی یہ تمام کام تحریک انصاف کا ہے ۔ اب پاکستان کے عوام اتنے باشعور ہیں وہ بہتر سمجھ سکتے ہیں کہ جمہوریت پر قابض چوروں ڈکیتوں کا ٹولہ اب کیا سازش کرنا چاہ رہا ہے۔

پہلے جمہوری حکومت کومفلوج ہونا اس کے بعد اس سیاسی پارٹی کو بلیک لسٹ کرنا اور آنیوالے الیکشن میں صرف دو جماعتوں کا میدان سجانا چند چھوٹی جماعتوں کیساتھ یہ ایسا کھیل رچانے کی کوشش ، تحریک انصاف کو صاف کرنے کی کلین چٹ دے دی گئی ہے ۔ ن لیگ کا نیب کو ختم کرنے کے بارے میں بیان دینا ، ریکارڈ چرانے کی کوشش کرنا، اور نواز شریف کو تاحیات نااھل سے اھل کرنا یہ تمام وہ کام ہیں جو اس ایک سال کی مدت میں، یعنی الیکشن سے پہلے ہونے ہیں۔ اس کےبعد الیکشن لڑنے کے لیے میدان میں صرف دو جماعتیں سرخرو ہونگی ، ایک پیپلزپارٹی ، دوسری ن لیگ ، ق لیگ کو بھی دیوار سے لگا دیا گیا۔ رہی بات پی ڈی ایم کی تو اس کی کوئی سنتا نہیں اور ایم کیو ایم کو ایک دو وزارتیں دے کر کپڑے جھاڑ لیے جائیں گے اس کے بعد ایک ہی نعرہ لگے گا جو ماضی میں لگا، آو سب مل بانٹ کر پاکستان کو کھائیں ۔

 

افسوس ہوتا ہے ایک طرف اتنے سالوں سے عوام مسیحا کی تلاش میں ہیں کہ کوئی اس ملک میں بھی آئے جو غریبوں کے درد کو سمجھے جو دنیا میں پاکستانیوں کی عزت کروائے آج جب وہ غلطی سے مسیحا آ ہی چکا تو اس کو دیوار سے لگانے کی پوری تیاریاں جاری و ساری ہیں۔ پاکستانی قوم جسے عمران خان نے ایک قوم بنایا آج وہ پھر سے بھیکاری بننے کے لیے تیار ہے ، پھر سے روٹی کپڑا مکان نعرہ ، سستی بجلی ، سستے گھر ، فری لیپ ٹاپ ، سستا آٹا ، سستا گھی ، سستی چینی اور دیگر چیزوں کے عوض عوام کو خریدا جائے گا، عوام طویل لائنوں میں لگ کر آٹا چینی گھی تیل کے لیے ذلیل ہوگی جو ان خاندانی سیاست دانوں کا وطیرا رہا ہے اور مستقبل میں بھی پاکستانیوں کو یہ تمام سیاسی جماعتیں اسی لیول پر دیکھنا چاہتی ہے۔ ایک مفلوج قوم جو صرف کمائے اور لائن میں لگ کر اپنے بچوں کے لیے راشن لے اس کے علاوہ قوم کا مستقبل کچھ بہتر نہ ہوگا۔ یہ سب ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے اور مستقبل بھی اس مختلف نہ ہوگا۔ جو آثار نظر آ رہے ہیں کہ پیسہ کام کر گیا ہے، جمہوریت پر قابض ہونا ہی در حقیقت دوبارہ سے قوم کو حصوں میں تقسیم کرنا ہے، اتحاد کو ختم کرنا ہے، سندھی ، سرائیکی پنجابی ، مہاجر ، بلوچ سب کو علیحدہ علیحدہ کرنا ہے جو کہ سب متحد ہو کر ایک قوم بن چکے تھے۔

کچھ بھی ہو ماننا تو پڑے گا کہ عمران خان نے تمام برادریوں ، زبانوں کو ایک کر کے ایک قوم تو بنا دیا۔ پشاور جلسے کے بعد کراچی اور اب لاہور میں جو جلسہ ہونے جا رہا ہے اس سے واضح ہو جائے گا کہ مستقبل تحریک انصاف کے ہاتھ میں ہے یا پھر چور رستے سے آنیوالے ان کرپٹ عناصر کا جو عدالت کی آڑ لے کر جمہوریت میں گھسے اور اب اگر انہیں کوئی بات کی جائے تو عدالت کی گود میں جا کر بیٹھ جاتے ہیں اور قانون اور اداروں کو استعمال کر رہے ہیں۔

 

ایک طرف افغانستان کُھل کر دھمکی دے چکا ہے کہ وہ پاکستان کیخلاف جہاد کرے گا۔ دوسری طرف ہم خوشمگوئیوں میں مصروف عمل ہے۔ پھر سے وہی دور کرسی کرسی کرسی ۔۔۔ پھوٹ تو اس کرپٹ اتحادی ٹولے میں بھی پڑ چکی ہے جو آہستہ آہستہ منظر عام پر بھی آ جائے گی مگر بات اس امر کی ہے کہ غریب کو جو ایک امید کی کرن نظر آئی تھی وہ ان تمام سیاسی جماعتوں نے ختم کر دی۔ اب کرپشن بھی کھل کر ہوگی ، تجارتی ٹولوں کو بھی نوازا جائے گا اور مل بانٹ کر ملک کو کھایا جائے گا۔ کیونکہ لگتا ہے اب یہی قسمت رہ گئی ہے ہمارے ملک کی، یہاں کا سسٹم تب ہی اچھا ہے جب کھاو پیر آ کر بیٹھ جائیں۔ جو بولے گا اسے شٹ اپ کال دے دی جائے گی۔

 

وہ دن دور نہیں جب ہمارا ملک بھی اسرائیل کو تسلیم کر لے گا کیونکہ اس کا گراونڈ مکمل بنا دیا گیا ہے اگر اسرائیل یوکرین کے جغرافیہ پر ابھرتا ہے تو دنیا کو اس ناجائز یہودی ریاست کو تسلیم کرنا پڑے گا جس کا مقصد ہی مسلمانوں کو کسی قیمت پر ختم کرنا ہے۔ جو وہ کر رہا ہے پیسوں سے سیاست سے اور دہشت گردی سے، جو اس نے فلسطینوں کے ساتھ کیا جو بیت المقدس میں ہوا اور اب جو ہو رہا ہے اس کی مسلم امہ مذمت کرتی ہے مگر افسوس پاکستان سے جمہوریت پر قابض ہونیوالے کی زبان سے مذمت کا ایک بیان نہیں نکلا۔ باپ وزیر اعظم بیٹا وزیر اعلی اور باقی وزارتیں رشتہ داروں دوست احباب اور محلے داروں میں تقسیم۔

 

تمام اھل نظر رکھنے والے اداروں ، صحافیوں ، اینکروں سے گزارش ہے خدا کے لیے پاکستان کے لیے بولیں اور پاکستان کو بچائیں، افغانستان کو پاکستان پر چڑھائی کرنے کے لیے خریدنے والا کوئی اور نہیں آپ کا ھمسائیہ ملک بھارت ہے جس کی تجارت پاکستانی سرزمین سے ہی چلتی ہے بھارت اور افغانستان ٹریڈ کا رستہ سب پاکستان کی زمینی حدود بلوچستان سے ہوتا ہوا افغانستان جاتا ہے لین دین چل رہا ہے ۔ حالات جیسے ہوں ہماری زمین سے یہ تجارت سالہاسال سے چل رہی ہے۔ جب جب یہ رستہ بند کیا جاتا ہے بھارت کی چیخیں نکلتی ہیں اور بھارت سپر پاور امریکا کی گود میں جا بیٹھتا ہے۔ اور پھر سے سازشیں شروع ہو جاتی ہیں۔

ہماری پاک افواج قابل تعظیم ہے اور ان کی قربانیوں کی وجہ سے اب تک ہمارا ملک سلامت ہے سلام ہے ان شہداء کو اور ان تمام افسران کو جو آج بھی ملک کی سرحدوں پر سیسہ پلائی دیوار بنے ہیں اور جانوں کے نظرانے پیش کرتے ہیں ملک کی سلامتی کے لیے ہر وقت حاضر ہیں۔ اس بار افواج کو بھی مزید تمام اطراف توجہ رکھنی ہوگی ایک طرف کشمیر ، دوسری طرف افغانستان اور تیسری طرف چولستان کے سے جڑنے والے بھارت کے بارڈر سے بھارت اپنی جارحیت دیکھا سکتا ہے۔ گزشتہ ماہ میزائل سے حملہ کرنا بعد میں ٹیکنیکل غلطی ظاہر کرنا اور معافی مانگنا ، ابدوز سمندر کے رستے خفیہ آپریشن پر بھیجنا اور جب پکڑی جائے تو بھاگ جانا۔ صاف ظاہر کرتی ہیں کہ بھارت اپنی ھٹ دھرمیوں پر اڑا ہوا ہے وہ کسی بھی وقت اپنی جارحیت دیکھا سکتا ہے وہ چاہتا ہے کہ حالات ایسے پیدا ہو جیسے افغانستان اب پاکستان کیخلاف جہاد کا تدرس دے رہا ہے تو اس صورت میں توجہ ایک طرف مرکوز ہو اور حملے کی راہ ہموار ہو۔ ہم پہلے بنگلہ دیش گنوا چکے ہیں اب ہم میں حوصلہ نہیں کہ ہم پورا کشمیر سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ خدارا دشمن کی سازشوں کو سمجھا جائے۔

دنیا کی سپر پاور امریکا سرتوڑ کوششوں میں ہے کہ پوری دنیا کا بینکنگ سسٹم ختم کر دیا جائے جو کہ درحقیقت پوری دنیا کی کرنسی کو ختم کرنے کے مترادف ہے اس ایک کرنسی کو پوری دنیا پر مسلط کیا جائے جس کے ذریعے پوری دنیا میں خرید و فروخت ہو کوئی ایکسچینج کا چکر نہ ہو۔ بینکنگ سیکٹر ایک ملک میں سینٹرل کر دیا جائے اور دنیا کی ٹریڈ پر قابض صرف امریکا ہو (درحقیقت یہودی کمپنیاں ہوں) جن کا یہ تھینک ٹینک ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو دنیا محتاج ہو کر رہ جائے گی۔ صرف ایک ملک کی اس کی ہاں میں ہاں اس کی ناں میں ناں ملائے گی۔ پھر یہ ون آرڈر کی وجہہ بنے گی۔ جو آرڈر سپر پاور سے ریلیز ہوگا اس پر پوری دنیا میں عملدرآمد ہوگا۔ نیٹو کا بہت سے ممالک میں اپنا وجود قائم کرنا کا مقصد ہی یہ ہے کہ گرانڈ پر قبضہ کیا جائے اور بوقت ضرورت جب یہ ون آرڈر مسلط کیا جائے تو تمام نیٹو آپریشن کریں اور جبری عملدرآمد کروائیں۔ مطلب دنیا غلام بن کر رہ جائے۔ اب یا تو ہم غلامی قبول کر لیں جیسا کہ ہمارے موجودہ سیاسی حکمران غلامی قبول کر چکے ہیں یا پھر ہم روس ، چائنہ اور تمام سلامی ممالک کیساتھ ملکر اپنا وجود ان تمام چوروں ڈکیتوں سے علیحدہ کر لیں۔ اور سویفٹ جیسی دوسری سروسز ختم کر کے CIPS استعمال کریں اور اپنی تجارتی منڈیوں کو بچا لیں۔ اسوقت اگر غلامی کی زنجیر پہن لیتے ہیں تو ہمارا مستقبل ایسی تاریکی میں غروب ہو جائے گا جس میں صرف غلامی ہوگی۔ اور اسوقت اگر ہم اپنی حقیقی دوست چائنہ ، روس اور مسلم ممالک کے پلیٹ فارم او آئی سے کے ممبران کیساتھ ملکر ایک حقیقی اتحاد بنا لیتے ہیں تو دنیا میں ون آرڈر کی دھجیاں بکھر جائیں گی، ایک کرنسی اور سپر پاور بننے کا خواب چکنا چور ہو جائے گا۔

ہم بطور مسلمان کامل یقین رکھتے ہیں کہ سپرپاور واحد وہ پاک ذات ہے جس کی ہم عبادت کرتے ہیں اور بیشک اللہ کے سوا دنیا میں کوئی سپرپاور نہیں۔ تو ہمیں اپنے عقیدے مضبوط رکھنے ہونگی دھن مال و دولت کی لالچ میں ہم دنیا میں تو امر ہو جائیں گے مگر آخرت میں سرخرو نہیں ہونگے۔ اللہ پاک ہمارے ملک کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور ایسے محسنوں کے ضمیر بیدار کرے جو حقیقی معنوں میں آگے آئیں اور ملک کی باگ دوڑ سنبھالیں۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *