الرئيسيةمضامینجام محمد آصف گھلیجہجب تک کرپشن کا دور ختم نہیں ہوگا، پارلیمنٹ میں ووٹ سے نہیں پیسوں سے لوگ...

جب تک کرپشن کا دور ختم نہیں ہوگا، پارلیمنٹ میں ووٹ سے نہیں پیسوں سے لوگ کامیاب ہوتے رہیں گے

جب تک کرپشن کا دور ختم نہیں ہوگا، پارلیمنٹ میں ووٹ سے نہیں پیسوں سے لوگ کامیاب ہوتے رہیں گے

الیکشن 2018ء کے بعد غریب پارلیمنٹ میں نہیں بلکہ کرسیاں سیدھی کرتے ہاتھوں میں جھنڈیاں اٹھا کر پھر استقبال کرتے ملیں گے

تحریر : جام محمد آصف گھلیجہ

جب تک کوئی غریب آدمی پارلیمنٹ تک جانے میں کامیاب نہیں ہوتا تب تک کرپشن لوٹ مار کا دور ختم نہیں ہوسکتا پاکستان میں. جو لوگ پارلیمنٹ میں الیکشن لڑ کرجاتے ہیں وہ کروڑوں اور لاکھوں روپے خرچ کرکہ الیکشن میں کامیاب ہوتے ہیں تب جاکر وہ لوگ پارلیمنٹ میں جا پہنچاتے ہیں. تو تبدیلیاں ایسے نہیں آتیں تبدیلیاں تب آتی ہیں جب عوام ایک دوسرے کا ساتھ دیں گی اور اپنے اندر لوگوں کو انتخاب کر کہ پارلیمنٹ تک بھجے گی.یہ تب جاکر ہوگا جب عوام ایک دوسرے کہ حق کہ لیا آواز بلند کرے گی.پھر ہم پاکستانی عوام سکھ کا سانس لیں گے اور پھر جاکر ہسپتال ویران ہونگے اور سکول آباد ہونگے اور انصاف گھر کی دہلیز پر ہر عام خاص کو میسر ہوگا.
اگر آپ کہتے ہیں سیاست دان بدلیں تو پہلے عوام بدلے سیاست دان خود خود بدل جاہیں گے اور ملک ترقی پر گامزن ہوگا اور اس وقت ہماری پاک آرمی صرف سرحدوں پر وطن کی حفاظت میں ہوگی اندرونی خطرات سے آزاد ہوگی.اور اس ملک کہ اندر سکون اور امن قائم ہوسکے گا.اس ملک میں تبدیلی کی نعرے ہم سنتے آرہے ہیں مگر آج تک تبدلی دیکھی کم ہے یا پھر تبدیلی کا نام نشان تک قائم نہیں. آج کل پاکستان کا تمام نیوز چینل اور اخبارات کی علاوہ سوشل میڈیا صرف اس موزوں پر توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے کہ آنے والے الیکشن میں کون سی جماعتیں کامیاب ہوسکیں گی اور کون سے ناکام ہوجائیں گی.ہر فرد اپنی اپنی پارٹی کا نعرہ لگا رہا اور دوسرے کو برا بھلا کہے کر گفتگو کا اختتام پذیر کردیتا ہے.دراصل ہم لوگ اب بھی ایک جہالت کی گندے دور سے گزر رہے ہیں آج تک ہم سب پاکستانیوں کو یہ بات کا علم درست آنداز سے نہیں ہوسکتا کہ ہم کس کی ساتھ ہیں.اور کس کی ساتھ نہیں ہیں. دلچسپ موزوں بحث اس وقت نظر آتی ہے جب مسلم لیگ ن کے کارکن اور پاکستان تحریک انصاف کار کن ایک دوسرے پر الزامات کی بچھاڑ کردیتے ہیں اور دل کھول کر ایک دوسرے کی جماعمت کی لیڈران کو گالیاں اور غلط فلط تصویر اپ ڈیٹ کردیتے ہیں اور اپنے چاہنے والوں سے داد وصول کرتے ہیں اور خوش خرم ہوجاتے ہیں.
سوال کچھ پیچدہ سا ضرور ہوگا مگر ہوگا عقل والا کیا ان لوگوں کی لڑائیوں کا کوئی اچھارزلٹ عوام کو ملا ہے.کام تو وہی اچھا جو ہر کسی کا فائدہ ہوسکے الفاظ اور الزامات بھی وہی اچھے جو درست ہوں اگر ن لیگ کا قاعد نااہل ہوسکتا ہے تو تحریک انصاف کا مین آدمی بھی نااہل ہوگیا ہے دوسری طرف ذکر کرتا چلوں پاکستان پیپلزپارٹی کا وہ بھی کسی سے کم نہیں ہر جگہ ان پارٹیوں والے نے کرپشن کی ریکارڈ توڑ دیے اور یہ تبدیلیاں لائیں گے اس ملک پاکستان میں جو اس لیا وجود میں لایا گیا تھا آزاد زندگی ہو سکوں ہو اور مذہبی آزادی ہو مگر بدقستمی سے یہ سب چیزیں اس پاک قوم کو ملنا تو دور کی بعد کہیں سے آثار بھی نظر نہیں آتے.ہر پارٹی کا لیڈر جب بھی کسی عوامی جلسے میں چند لوگوں کی سامنے جاتا ہے تو بڑے فخریہ آنداز میں عوام سے تقریریں کرتا ہے کہ پاکستان کی عوام میرے ساتھ ہے.
اور کو تم لوگوں نے اتنا برباد کردیا ہے کہ بھاری سارا دن رزق کی تلاش میں ہوتی ہے اور عوام ان کی ساتھ ہے.عوام کو ان لوگوں نے سبز خواب دیکھا کر پاگل کردیا ہے اور عوام ان کی ساتھ ہے .
عوام سڑکوں پر ٹھیلے لگا کر کھڑی ہے اور عوام ان کی ساتھ ہے.آج تک پاکستان قوم نے اپنا فیصلہ نہیں کرسکی اور عوام انکہ ساتھ ہے.عوام بس بول سکتی ہے مگر کچھ کر نئیں کرسکتی.کیونکہ ہم مر چکے ہیں. اگر زندہ ہوتے تو ستر سال سےاب ہمارا ملک برباد ہوتا جارہا ہے اور ہم سب کو احساس ہی نہیں.ہمارے ملک میں سیاست چند خاندانوں تک محدود ہے تو کیا یہ ملک ترقی کرے گا.ہمارے ملک میں دہشت گردی فتنہ نفرت مایوسی ہوئی ہے تو صرف ان سیاستدانوں کی وجہ سےاگر یہ سیاستدان امن اور محبت کا نعرہ لگایں تو ملک کی اندر کوئی دہشت گردی نئیں رہے گی.دہشتگردی کا خاتمہ کرنے کہ لیا اس کا خزانہ خالی ہوگیا پاک فوج کی کی محبت وطن جوان اپنی جان کا نظرانہ پیش کرچکے ہیں. اور کئی گھر یتیم ہوچکے ہیں اور کئی عام شہری اس جنگ میں اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں. مگر ہمارے ملک میں ابھی تک عوام نازک مسئلے سے دوچار ہے اور سیاست دان نئے الیکشن کی تیاریوں میں مصروف ہیں. بدقستمی سے ہر پارٹی کا ایک ہونے والا جلسے میں لاکھوں روپے خرچ کردیا جاتے ہیں اگر یہ خطیر رقم غریب عوام کی فلاح بہبود پر خرچ کردی جاے تو اس ملک میں غربت نام کی کوئی چیز باقی نہ رہے.مگر اس بار آنے والا الیکشن 2018 انتہائی خوشگوار ثابت ہوگا اور آنے والی حکومت ایسے ہوگی جیسے بارش کی بلبلے .کوئی کہاں سے کوئی کہاں سے.مگر پھر بھی غریب پارلیمنٹ تک نہیں جاسکے گا.اور وہ غریب صرف جھنڈے اٹھاتا ہوا نظر اے گا کرسیاں اٹھاتے ہوئے غریبوں کا خوبصورت آمد اس دیکھنے کو ملیں گی .پاکستان میں ابھی تبدیلی کا نام نشان نہیں ہے.اگر اس ملک میں کبھی تبدیلی آئی بھی سہی تو پاکستان کی غریب عوام تبدیلی لائیں گے اور جب غریب لوگ اپنے حق کے لیے اپنے ووٹ کا درست استعمال کریں گے تبدیلیوں کا سلسلہ شروع ہوجانے گا.اور ہمارے سیاست دان جب اپنی ذاتی جھگڑوں سے نکل کر عوام کا نہیں سوچیں گے تب تک تبدیلی بارے نام کی ہوگی.عوام اگلے سال روٹی کپڑا مکان نیا پاکستان یا پھر سڑکوں کہ جال بنانے والی پارٹیوں کی منشور سے الگ رہے گی اور اپنے ووٹ کا درست استعمال اس امیدوار کو کرے گی جو علاقے کے لیے قابل قدر ہی ہونگے.اور یہ بڑا موقع ہے اس پانچ سال بعد کہ عوام اپنے ہی غریب عوام کو سپورٹ کرے تاکہ ملک ترقی کی راہ پر چل سکے.جب عام آدمی اپنے قیمتی ووٹ کا درست استعمال کریں گے اچھے لوگوں کو منتخب کریں گی امید ہے کرپشن کا دور ختم ہوجانے گا اور لوگ بھی سکون سے زندگیاں گزاریں گے.اگر ایسا نہ کیا گیا تو پھر 2023 تک یہ قوم انتظار کرے گی.

مقالات ذات صلة

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

الأكثر شهرة

احدث التعليقات