پانی کی قلت کا شکار سرائیکی خطہ

0
67

تحریر: اسد لقمان

پانی کا مسئلہ آنے والے دنوں میں جس طرح وطن عزیز کی معیشت کو اپنی لپیٹ میں لے گا اس کا اندازہ اور ادراک ہمارے حکمرانوں کوابھی تک نہیں ہوپایا ہے۔ اس قضیے پر توجہ نہ دی گئی تو ہمارے کھیت مستقبل میں جس طرح کا منظر پیش کریں گے، اس کے تصور سے ہی خوف آتا ہے۔ بھارت سے آنے والا پانی جس پر ہمارا اولین حق ہے مودی کی پاکستان دشمنی کی نظر ہورہا ہے۔ راوی، ستلج اور بیاس کا پانی عرصہ ہوا بند ہے لیکن افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ اس حوالے سے متعلقہ حکومتی اداروں اور ہمارے حکمرانوں نے آنکھیں موندرکھی ہیں۔ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی کی طرف سے سرائیکی وسیب کے حصے کے پانی میں کمی کرنے سے ملتان اور ڈیرہ غازی خان کے نہری سلسلے کی چار بڑی نہروں میں ساڑھے دس ہزار کیوسک تک پانی کی کمی ہو گئی ہے۔ امسال پانی کی قلت سے جہاں گندم کی فصل متاثر ہوئی، وہاں سبزیوں اور آم کے باغات سمیت دیگر فصلوں پر پانی کی کمی کا شدید اثر پڑا ہے۔ پانی کی کمی سے ڈیرہ غازی خان کے علاقوں میں پینے کا پانی بھی نایاب ہو گیا، ڈیرہ غازی خان کینال کیلئے ارسا کی طرف سے پانی کی فراہمی میں کمی سے گندم کے علاقوں میں نہروں کا وارہ بندی شیڈول بھی درہم برہم ہو گیا۔

محکمہ انہار ڈیرہ غازی خان زون کے زیر انتظام ڈیرہ غازی خان کینال میں پانی کی کمی 7300 کیوسک تک ہو چکی ہے۔ اس کینال کو 9000 کیوسک ڈیمانڈ کے بدلے صرف 1300 کیوسک پانی دیا جارہا ہے۔ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے درجنوں دیہاتوں میں انسانوں اور جانوروں کے  لیے پینے کے پانی کا بھی واحد ذریعہ یہی نہر ہے، ان علاقوں میں زیرِ زمین پانی کے کڑوا ہونے کی وجہ سے یہاں کے لوگ نہر کے پانی سے  پیاس بجھاتے ہیں۔ اسی طرح مظفر گڑھ کینال میں پانی کی کمی 7300 کیوسک سے تجاوز کر گئی ہے، اس کینال کے لیے پانی کی ڈیمانڈ 9000 کیوسک ہے جبکہ اس کو صرف 1300 کیوسک پانی دیا جارہا ہے۔ مظفر گڑھ میں آم اور انار کے باغات پانی نہ ملنے سے متأثر ہورہے ہیں، سبزیات اور چارہ جات کی فصلیں بھی سوکھنے لگی ہیں، لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے ٹیوب ویل بھی بند ہیں۔ محکمہ انہار ملتان کے زیر انتظام شجاع آباد شاخ کی ششماہی نہر مکمل سوکھ چکی ہے اور ملتان برانچ بند کر دی گئی ہے۔ قریب ہی واقع  ضلع لیہ کے لیے پانی کی ضرورت 9000 کیوسک سے زیادہ ہے مگر محض 4000 کیوسک پانی دستیاب ہوپاتا ہے۔ صوبائی زراعت وآبپاشی کے ذرائع کے مطابق ارسا کی طرف سے پانی کی کمی خطر ناک صورت حال اختیار کر گئی ہے اور نہروں کو وارہ بندی شیڈول کے تحت چلانا بھی مشکل ہو گیاہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا