پاکستان مسلم لیگ (ن)دی حکومت نے مالیاتی مشکلات دا حوالہ ڈے تے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) اچ ھک وار ول 79 ارب روپے دی کٹوتی کر ڈیتی جیندے بعد ایندا حجم 566 ارب 85 کروڑ روپے تھئی گئیا۔
اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے برعکس اتحادی جماعتوں دے اراکین پارلیمنٹ کیتے فنانسنگ 87 ارب توں ودھا تے 90 ارب روپے کر ڈیتی جیکوں ترقیاتی فنڈز اچ سبھ توں ودھ رقم ملی۔
پی ایس ڈی پیدے تحت ملک بھر اچ ترقیاتی اسکیموں تے رقم خرچ کیتی ویندی ھِ ، بجٹ 23-2022 اچ ایں مد اچ 800 ارب روپے دی رقم مختص کیتی گئی ھائی لیکن مالی سال ختم تھیوݨ توں ھک مہینے پہل ایکوں گھٹ کر تے 566 ارب 85 کروڑ روپے کر ڈیتا گئیا ھا۔
پہل ترقیاتی پروگرام پاروں مختص رقم گھٹ کر تے 645 ارب 92 کروڑ، ایندے بعد 566 ارب 85 کروڑ روپے کر ڈیتی گئی، جبکہ پی ایس ڈی پی اچ کُل 233 ارب روپے دی کٹوتی کیتی گئی۔
پالیمان دی طرفوں ترقیاتی فنڈز پاروں مختص کیتی گئی رقم مسلسل دوسرے سال کٹوتیاں کیتی گئی، مالی سال 2022 اچ 800 ارب روپے دے مقابلے میں پی ایس ڈی پی کوں گھٹ کر تے 516 ارب 31 کروڑ روپے کیتا گئیا ھا۔
وزارت منصوبہ بندی نے ہفتے کوں اعلان کیا کہ انہاں مالی سال 2023 دی آخری سہ ماہی (اپریل تا جون) کیتے 72 ارب روپے دی منظوری ڈیتی ھ جو گزشتہ سال دے ایں عرصے دے مقابلے اچ 50 ارب ودھ رقم ھِ ۔
اے خیال کیتا ویندے کہ ترقیاتی اخراجات کوں ودھدے ہووے مالی خسارے دی وجہ نال محدود کیتا گئیا، جو جاری خسارہ ودھݨ دی وجہ نال تھیا ۔
ریونیو اچ کمی دے باوجود پاکستان مسلم لیگ (ن) دی زیر قیادت اتحادی حکومت اچ 74 وزرا تے معاون خصوصی شامل ھن، جو تنخواہوں دے علاوہ خصوصی مراعات حاصل کریندے پئے ھن حالانکہ پاکستان دے زرمبادلہ دے ذخائر گھٹ ھن تے صنعتوں دی پیداوار اچ تنزلی تھئی ھِ۔
سرکاری کارپوریشنز، توانائی کا شعبہ اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے کل ترقیاتی اخراجات مالی سال 2023 میں 17 فیصد اضافے کے بعد 96 ارب 78 کروڑ روپے ہوگئے جو مالی سال 2022 میں 81 ارب 96 کروڑ روپے تھے۔
اخراجات کی تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ سرکاری کارپوریشنوں کی طرف سے فنڈز کا استعمال زیادہ ہوا، پاور سیکٹر کے منصوبوں میں 64.6 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا جو مالی سال 2022 کے 12 ارب 27 کروڑ روپ روپے سے بڑھ کر مالی سال 2023 میں 20 ارب 20 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔
دوسری طرف، مالی سال 2023 میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی اخراجات بڑھ کر 76 ارب 57 کروڑ روپے ہو گئی، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 69 ارب 69 کروڑ روپے ریکارڈ کی گئی تھی، جو 9.87 فیصد اضافہ ہے، ان دو شعبوں میں ترقیاتی اخراجات بڑھنے کی وجہ اپنے حلقوں میں ووٹ لینے کی وجہ سے ہوا، اپنے مضبوط سیاسی حلقوں میں سڑکیں و دیگر ترقیاتی کام کروائے گے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کے پاس کافی فنڈز ہیں لیکن پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کرانے کا ارادہ نہیں ہے۔
کارپوریشنز اور دیگر خصوصی اقدامات کے علاوہ وفاقی حکومت اور ڈویژنز اور ملحقہ محکمہ جات کی جانب سے کیے گئے ترقیاتی اخراجات مالی سال 2023 میں 469 ارب 70 کروڑ روپے رہے جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران 21 ارب 82 کروڑ ڈالر رہے تھے، یہ 21.82 فیصد اضافہ ہے۔
آبی وسائل ڈویژن نے مالی سال 2023 میں 89 ارب 29 کروڑ روپے کے فنڈز حاصل کیے، جو گزشتہ برس کے 64 ارب 19 کروڑ کے مقابلے میں 39 فیصد زائد رہے، یہ اضافہ جاری بڑے ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے ہوا۔
ترقیاتی اخراجات میں دوسرا سب سے بڑا حصہ صوبوں اور خصوصی علاقوں کو دیا گیا جو مالی سال 2023 میں91 ارب 84 کروڑ روپے رہا۔
ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کو 42 ارب 92 کروڑ روپے کے اخراجات کرنے کی منظوری دی گئی، جس کے بعد پاکستان اٹامک انرجی کے لیے 25ارب روپے 90 کروڑ، ریلوے کے لیے 25 ارب 81 کروڑ ، ہاؤسنگ کے لیے 19 ارب 52 کروڑ، فوڈ سیکیورٹی کے لیے 12 ارب 32 کروڑ اور قومی صحت کی خدمات کے لیے مزید 11 ارب 77 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔
وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کہتے رہے ہیں کہ وفاقی حکومت کو صوبوں کے پروجیکٹ میں فنڈنگ نہیں کرنا چاہیے، ان کا کہنا ہے کہ وفاق کو صرف اعلیٰ ترجیح والے منصوبوں میں صوبوں کے ساتھ 50-50 کے تناسب سے معاونت کرنی چاہیے۔