ترکیہ دے انتخابات اچ تریجھے نمبر تے رھاوݨ والے رہنما دا طیب اردوان دی حمایت دا اعلان

ترکیہ دے انتخابات اچ تریجھے نمبر تے رھاوݨ والے رہنما دا طیب اردوان دی حمایت دا اعلان

صدر رجب طیب اردوان انتہائی قوم پرست سیاسی رہنما کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے جس کے تیسرے نمبر پر آنے کی وجہ سے ترکیہ کی تاریخ میں پہلی بار رن آف الیکشن ہونے جا رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق سنان اوگن نے 14 مئی کے عام انتخابات میں 5.2 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے جس کی وجہ سے رجب طیب اردوان اپنے 20 سالہ دور حکومت میں پہلی بار واضح فتح حاصل کرنے سے محروم رہے۔

انہوں نے جمعہ کو ترک رہنما سے ملاقات کی اور اپوزیشن لیڈر کمال کلیک دار اوغلو کے اتحادیوں کے ساتھ الگ الگ مذاکرات کئے۔

انہوں نے قومی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی گفتگو میں صحافیوں کو بتایا کہ ہم 28 مئی کو ہونے والے انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پیپلز الائنس کے امیدوار رجب طیب اردوان کی حمایت کریں گے۔

Ad Setup by Google

ان کا کہنا تھا کہ میں ان ووٹروں کو دعوت دیتا ہوں جنہوں نے پہلے مرحلے میں ہماری حمایت کی کہ وہ دوسرے راؤنڈ میں طیب اردوان کی حمایت کریں۔

سنان اوگن اپنے آپ کو ترک قوم پرستی برانڈ کے ایک پرجوش حامی کے طور پر پیش کرتے ہیں جس کی حمایت خلافت عثمانی کے بعد ترک جمہوریہ کے خالق مصطفی کمال اتاترک نے کی۔

اس نے لاکھوں تارکین وطن کو فوری طور پر بے دخل کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور دہشت گردوں کے بارے میں سخت مؤقف کا مطالبہ کیا ہے جو ترکیہ کے جنوب مشرق میں وسیع تر خودمختاری کے لیے لڑنے والے کرد گروپوں کے لیے ایک مخصوص لفظ ہے۔

واضح رہے کہ رجب طیب اردوان نے اپنے دور اقتدار کو 2028 تک طول دینے کے لیے آئندہ ہفتے ہونے والے رن آف الیکشن پر نظریں جمائی ہوئی ہیں۔

سیکولر رہنما کمال قلیچدار اوغلو نے 14 مئی کو پارلیمنٹ اور صدارتی انتخابات میں رجب طیب اردوان کے خلاف بطور اپوزیشن بہترین کارکردگی دکھائی تھی۔

اگرچہ رجب طیب اردوان نے 49.3 فیصد ووٹ لے کر تقریباً 45 فیصد ووٹ حاصل کرنے والے کمال قلیچداراوغلو پر برتری حاصل کی، تاہم فتح کے لیے ڈالے گئے ووٹوں کا 50 فیصد سے زیادہ حاصل کرنا لازمی تھا جس میں دونوں ناکام رہے۔

69 سالہ رجب طیب اردوان کا اتنے ووٹ حاصل کرنا اس تناظر میں حیران کن سمجھا جارہا ہے کیونکہ ان کی زیر قیادت ترکیہ 1990 کی دہائی کے بعد اس وقت بدترین معاشی بحران کا شکار ہے، جبکہ رائے عامہ کے متعدد سروے ان کی پہلی قومی انتخابی شکست کا عندیہ دیتے نظر آئے۔

20ویں صدی کے بیشتر عرصے تک ترکیہ پر حکمرانی کرنے والی سیکولر پارٹی کو دوبارہ مسند اقتدار تک پہنچانے کے لیے کمال قلیچداراوغلو کو مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔

یوریشیا گروپ کنسلٹنسی نے آئندہ اتوار کو رن آف الیکشن میں رجب طیب اردوان کے جیتنے کے 80 فیصد امکانات ظاہر کیے ہیں، ویریسک میپل کرافٹ کنسلٹنگ فرم کے ہمیش کنیئر نے اس بات سے اتفاق کیا ہے۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *