الرئيسيةقومی خٻراںلاہورپنجاب، عمران خان کوں ملݨ والی دھمکیاں دی تحقیقات پاروں کمیشن تشکیل...

پنجاب، عمران خان کوں ملݨ والی دھمکیاں دی تحقیقات پاروں کمیشن تشکیل ڈیوݨ دا فیصلہ

پنجاب دی نگران حکومت نے پی تی آئی دے سربراہ عمران خان کوں ملݨ والی قتل دی دھمکیاں دی تحقیقات پاروں کمیشن بنڑاوݨ دا فیصلہ کیتا ھِ

اخباری رپورٹ دے مطابق سابق وزیر اعظم گزریل چند ڈینھ دے دوران کئی واری آکھ چکے ھن کہ انہاں دی قتل دی سازش کیتی گئی ھِ

انکوائری کمیشن دے حوالے نال اعلان عبوری وزیر اعلی محسن نقوی نے ایں ویلے کیتا جئیں ویلے محکمہ داخلہ دا ایس ایس پی عمران کشور دی سربراہی اچ لاہور اچ درج ١٠ ایف آئی آراں دی تحقیقات کرݨ تے ایکوں حتمی شکل ڈیوݨ پاروں پنجھ رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل ڈیتی ھائی۔ تاہم پی ٹی آئی دے سینئر رہنما نے تحقیقاتی ٹیم کوں مسترد کر ڈیتا۔

حکومت پنجاب نے عمران خان دی طرفوں مبینہ طور تے قتل دی دھمکیاں دی انکوائری پاروں کمیشن بنڑاوݨ دا فیصلہ کیتا ھِ ۔ محسن نقوی نے ھک ٹوئٹ اچ آکھیا کہ اساں ایں گالھ کوں یقینی بنڑاوݨ چاھندے ہیں کہ ایں طرح دے سنگین الزام دی پوری چھانڑاں ونجے تے کہیں وی طرح سخت کارروائی کیتی ونجے اے ایف آر ریس کورس ، سول لائناں تے شادمان تھانڑیں اچ ٢٢ فروری ، ٨ مارچ، ١٤ مارچ، ١٥ مارچ، ١٦ مارچ، ١٨ مارچ تے ١٩ مارچ کوں درج کیتی گئی ھائی۔

ایس ایس پی کشور پنجھ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم دی قیادت کریسن ، جنہاں کوں حال اچ ھی پولیس دی طرفوں فوکل پرسن مقرر کیتا گئیا ھا۔

جو او پی ٹی آئی چیئرمین دی رھائش گاہ تے پولیس دے چھاپے دے دوران غائب ھن جئیں ڈینھ عمران خان توشہ خانہ کیس دی سماعت اچ شرکت پاروں اسلام آباد گئے ھن۔

جے آئی ٹی دے دیگر ارکان اچ ایس پی آفتاب پھلروان تے انٹیلی جنس بیورو ، انٹر سروسز انٹیی جنس تے ملٹری انٹیلی جنس دے نمائندے شامل ھن۔

نوتی فکیشن دے مطابق جے آئی ٹی کہیں وی رکن کوں ٹیم اچ شرکت کر سکدی ھِ ڈوجہے پاسے رابطہ کرݨ والے پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب دی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کوں مسترد کر ڈیتا تے سوال کیتا کہ پی ٹی آئی دے خلاف براہ راست کم کرݨ والا افسر جے آئی ٹی دا کنوینر کیویں تھئی سکدا ھِ

انہاں مزید آکھیا کہ پی ٹی آئی دیخلاف تھیوݨ والی زیادتیاں دا فیصلہ کرݨ پاروں دشمن کوں تعینات کیتا گئیا ھِ ایں نال وڈی نا انصافی بئی کیا تھئی سکدی ھِ ایتھاں پی ٹی آئی دے وکیل رانا مدثر عمر نے الزام لایا کہ ایس ایس پی کشور نے مختلف قابل ضمانت سیکشنز دے تحت درج ایف آئی آر اچ انسداد دہشت گردی ایکٹ دی ست دفعات لائیاں ھن انہاں آکھیا کہ ایس پی آفتاب پھلروان وی پی ٹی آئی رہنماواں تے کارکناں دیخلاف چھاپیاں دا حصہ ھن ۔ رانا مدثر عمر آکھا کہ اے ھک سادہ تفتیشی معاملہ ھ تے ایندے اچ انٹیلی جنس ایجنسیاں دے نمائندیاں دی لوڑ کینی ، ایں انکوائری پاروں ویڈیوز تے حقائق کوں جمع کرݨ تے انہاں لوگاں دی شناخت دی ضرورت ھِ جنہاں غلط کیتا ھِ

دریں اثناء پی ٹی آئی دی قانونی ٹیم دے ذرائع نے ڈان کوں ڈسایا کہ پولیس کوں اے ٹی سی جج دا فیصلہ وی شامل کیتا گئیا ھِ جیندے اچ انہاں علی بلال المعروف ظل شاہ دی موت دی تحقیقات دا حکم تے تریھ ملزمان کوں جسمانی ریمانڈ تے بھیجݨ دی اجازت ڈیتی ھائی۔

اردو میں خبر

پنجاب کی نگراں حکومت نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو ملنے والی ’قتل کی دھمکیوں‘ کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم گزشتہ چند روز کے دوران بارہا کہہ چکے ہیں کہ ان کے قتل کی سازش کی گئی ہے۔

انکوائری کمیشن کے حوالے سے اعلان عبوری وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے اس وقت کیا جب محکمہ داخلہ نے ایس ایس پی عمران کشور کی سربراہی میں لاہور میں درج 10 ایف آئی آرز کی تحقیقات کرنے اور اسے حتمی شکل دینے کے لیے پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی۔

تاہم پی ٹی آئی کے سینئر رہنما نے تحقیقاتی ٹیم کو مسترد کر دیا۔

حکومت پنجاب نے عمران خان کی جانب سے مبینہ طور پر قتل کی دھمکیوں کی انکوائری کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

محسن نقوی نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اس طرح کے سنگین الزام کی مکمل تحقیقات اور کسی بھی طرح سے سخت کارروائی کی جائے گی۔

یہ ایف آئی آرز ریس کورس، سول لائنز اور شادمان تھانوں میں 22 فروری، 8 مارچ، 14 مارچ، 15 مارچ، 16 مارچ، 18 مارچ اور 19 مارچ کو درج کی گئی تھیں۔

ایس ایس پی کشور پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی قیادت کریں گے، جنہیں حال ہی میں پولیس کی جانب سے فوکل پرسن مقرر کیا گیا تھا۔

اہم وہ پی ٹی آئی چیئرمین کی رہائش گاہ پر پولیس کے چھاپے کے دوران غائب تھے جس دن عمران خان توشہ خانہ کیس کی سماعت میں شرکت کے لیے اسلام آباد گئے تھے۔

جے آئی ٹی کے دیگر ارکان میں ایس پی آفتاب پھلروان اور انٹیلی جنس بیورو، انٹر سروسز انٹیلی جنس اور ملٹری انٹیلی جنس کے نمائندے شامل ہیں۔

نوٹی فکیشن کے مطابق جے آئی ٹی کسی بھی رکن کو ٹیم میں شریک کر سکتی ہے۔

دوسری جانب رابطہ کرنے پر پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد نے مششترکہ تحقیقاتی ٹیم کو مسترد کر دیا اور سوال کیا کہ پی ٹی آئی کے خلاف براہ راست کام کرنے والا افسر جے آئی ٹی کا کنوینر کیسے ہو سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف ہونے والی زیادتیوں کا فیصلہ کرنے کے لیے دشمن کو تعینات کیا گیا ہے، اس سے بڑی ناانصافی اور کیا ہو سکتی ہے ۔

ادھر پی ٹی آئی کے وکیل رانا مدثر عمر نے الزام لگایا کہ ایس ایس پی کشور نے مختلف قابل ضمانت سیکشنز کے تحت درج ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی سات دفعات شامل کیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس پی آفتاب پھلروان بھی پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف چھاپوں کا حصہ تھے

رانا مدثر عمر نے کہا کہ یہ ایک سادہ تفتیشی معاملہ ہے اور اس میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کے نمائندوں کی ضرورت نہیں، اس انکوائری کے لیے ویڈیوز اور حقائق کو جمع کرنے اور ان لوگوں کی شناخت کی ضرورت ہے جنہوں نے غلط کیا تھا

دریں اثنا پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پولیس کو اے ٹی سی جج کا فیصلہ بھی مل گیا ہے، جس میں انہوں نے علی بلال المعروف ظل شاہ کی موت کی تحقیقات کا حکم اور تین ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر بھیجنے کی اجازت دی تھی

مقالات ذات صلة

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

الأكثر شهرة

احدث التعليقات