الرئيسيةمضامیناب پتہ چلا کیوں نکالا؟

اب پتہ چلا کیوں نکالا؟

اب پتہ چلا کیوں نکالا؟

تحریر: ملک ارشد جعفری

 نا اہل وزیر اعظم جب عدلیہ نے تمام جرم ثابت ہونے پر تو ذہنی مریض بن گئے تو ایک ہی لفظ شروع کر دیا مجھے کیوں نکالا عدلیہ نے نظر ثانی کے فیصلے کو مکمل کرتے ہوئے بتا دیا کہ کیوں نکا لا ان کی بھولی بھالی صورت کو دیکھ کر لوگ بھی سمجھتے تھے شائد نا اہل سچ کہتے ہوں گے ۔لیکن اب کے فیصلے نے سب کچھ سامنے لا کر رکھ دیا میاں صاحب کے متعلق خوشا آمدی لوگو ں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ اک معمولی کارخانہ سے کام شروع کرنے والوںنے ملک اور ملک سے باہر کئی کا رخانے اور محلات کھربوں کے کیسے بنا لئے اور ملک میں چلنے والی واحد اسٹیل مل جو کراچی میں ہے کیوں خسارے میں چل رہی ہے صرف خسارہ ہی نہیں بلکہ مزدوروں کو کئی ماہ سے تنخواہیں بھی نہیں دی جا رہیں۔محنت کش خود کشی پر مجبور ہیں اور مزدوروںکے بچوں کو سکولو ں سے نکال دیا گیا ہے لیکن نا اہل وزیر اعظم کے بچے نا بالغی میں بھی اربوں کما چکے تھے ۔جب آزاد عدلیہ نے لوٹ کھسوٹ کا حسابمانگا تو ہر جگہ جھوٹ کا سہارا لیا جس پر غریب کی بد دعا نے ان کا پیچھا کیا اور یہ رنگے ہاتھوں پکڑے گئے اور عدلیہ نے تما م حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے ان کو صرف نا اہل ہی نہیں کیا بلکہ فوجداری جرم کے ثبوتوں کو سامنے رکھ کر نیب کو مزید فیصلے کا کہا جس پر نا اہل وزیر اعظم ہوش کھو بیٹھے اور اک ہی گانا گانا شروع کر دیا مجھے کیوں نکا لا مجھے کیوں نکالا؟اس جھوٹ پر عدلیہ نے ان کے پورے خاندان کو کٹہرے میں لا کر کھڑا کردیا ۔عدلیہ نے کئی مواقعیدئیے شائد کوئی ثبوت اپنے حق میں یہ دے دیں تا کہ ہم انصاف کے تقاضے پورے کر سکیں لیکن ہر مقام پر انہوں نے جھوٹ کو بنیا دبنا کر جعلی کاغذوںکا سہارا لیا کبھی فوج پر الزام اور کبھی عدلیہ کہ یہ میرے خلاف سازش کر رہے ہیں نا اہل نے خود بھی ملک کو لوٹا اور اپنے قریبی ساتھیوں کو بھی منع نہیںکیا اور ان کے قریبی عزیز ملکی وزیر خزانہ نے بھی بہتی کنگا میں ہاتھ دھو ڈالا اور میاں صاحب کے برابر ہو گئے ۔جو کبھی ریڑھی لگاتے تھے آج ارب پتی بنے بیٹھے ہیں ۔میر ے ضلع اٹک کے ایک ایم این ایز جو مٹی کے تیل کا ایک ڈرم رکھ کر شہر میں بیچتا تھا آج وہ اربوں کی جائیداد کامالک بنا بیٹھا ہے۔جی ٹی روڈ پر سرکاری جگہ جہاں پر اُنہوں نے قبضہ کر کے ایک بینک بنا لیا اور اس کے علاوہ اس کے ایک نام نہاد اورخود ساختہ ضلعی صدر مسلم لیگ (ن)جس یہ کام تھا کہ اگر کسی محکمہ میں کوئی کلاس 4کی بھرتی آجائے تو فوری طور پر یہ لوگوں سے رابطہ کر کے فی نوکری 80,000ہزار سے لیکر ایک لاکھ بچاس ہزارتک بیچتا تھا اور صرف کنٹونمنٹ CMHروڈ پر محل نما کھوٹھی اور 3میلہ چوک میں زمین کا حساب بھی دینا ہو گا ظلم کی انتہا دیکھو علاقہ کیلئے جو فنڈ ایم این اے کو ملا انہوں نے ایک پرائیوٹ ہائوسنگ سوسائٹی میں لگا دیا جس کی عوض اپنا ایک محل اور دیگر عزیز اقارب کو کئی پلاٹس دلوائے ۔سوسائٹی میں بجلی ،گیس اور سڑکیں سرکاری فنڈ سے بنوائی گئیںجس سے میاں نواز شریف کو بھی با قاعدہ حصہ دیا گیا اس کے علاوہ پاکستان بیت المال کا چئیرمین اُس شخص کو بنایا گیا جس نے کئی علماء سے مل کر غریب ،یتیم اور پینشنر سے منافع کی عوض رقوم اکھٹی کیں جو کئی کھرب تھیں جس کو مضاربہ کا نام دیا گیا وہ ان لوگوں کی رقم لیکر فرار ہو گئے جن کو لوگوں کے شور واویلاکرنے پر عدالت عالیہ نے نیب اور ایف آئی اے کو حکم دیا جن میں سے کئی لوگوں کی گرفتاری عمل میں آئی جن سے کئی ارب وصول کئے گئے لیکن غربا کو ابھی تک ایک پائی بھی نہیں ملی جس پر ان بے بس لوگو ں کی بد دوعوئوں نے بھی ان کا پیچھا کیا لیکن خدا کی طرف سے ملک کو بچانے کیلئے سپریم کورٹ کے ان ججوں کو فرشتوں کے روپ میں بھیجا جو نہ کسی لالچ میں آئے نہ بکے اور ناڈرے اور حق کا بو ل بالا کر دیا ۔کرپٹ کی کرپشن کا بھانڈا پھوڑ کر نا اہل کردیا جس پر نواز شریف ذہنی توازن کھو بیٹھا اور ایک ہی لفظ گلی گلی میں کہنا لگا اوہ مجھے کیوں نکالا مجھے کیوں نکالا اب عدلیہ نے دنیا کو بتا دیا کہ ملک کے غریب اور مظلوموں کا حق کھانے والوں کو ہم نے کرپشن،جھوٹ اور بد عنوانی  ثابت ہونے پر نکالا ہے جس پر  وطن عزیز میں رہنے والے ذی شعور لوگوںنے ایک ہی نعرہ لگانا شروع کر دیا عدلیہ زند ہ آباد عدلیہ زندہ آباد

 

مقالات ذات صلة

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

الأكثر شهرة

احدث التعليقات