| | | |

سرائیکی مخلص اور امن پسند قوم ہیں

سرائیکی مخلص اور امن پسند قوم ہیں

پوری دنیا میں دین کی تدریس میں اعلی مقام رکھتے ہیں اپنی زبان کی شیریں تقسیم کرنے میں کوشاں ہیں ، فیصل شہزاد چغتائی

آج پوری دنیا میں زبان کا انٹرنیشنل دن منایا جا رہا ہے سب اپنی اپنی بولیاں اپنے رشتے داروں دوستوں محلے داروں سے بول رہے ہیں اور فخر محسوس کر رہے ہیں پاکستان میں بھی زبان کا دن منایا جا رہا ہے جو ایک قدیم لوکل زبان ھے اور عرصہ دراز سے اپنی شناخت ڈھونڈ رہی ہے سرائیکی زبان کے وجود کی نشان اب پوری دنیا میں ملتے ہیں اس زبان سے جڑے انسان اپنی مادری زبان سرائیکی سے محبت کرتے ہیں مگر ساتھ ساتھ سبھ زبانوں کو بھی سینے سے لگائے ہوئے ہیں اور سب زبانوں کے حقوق احسن طریقے سے ادا کر رہے ہیں۔ اپنی شناخت کو پس پردہ رکھ کر ہر قوم ہر زبان کی قدر کرنا بہت حوصلے کا کام ہوتا ہے یہ اپنی پہچان ہی پس پردہ رکھ کر سب کو سالہاسال سے ست بسم اللہ کہتے ملتے ہیں شاہد ھی اس خطے پر کوئی اتنا مہمان نواز ہو ۔۔۔ شاہد ھی کوئی زبان اتنی شیری رکھتی ہو ۔۔۔ شاہد ھی کوئی اس خطے میں اتنی محبت کرنے والا ہو ۔۔۔ آج زبان کے انٹرنیشنل دن کے موقع پر پوری دنیا میں جب یہ دن منایا جا رہا ہے اس غیور خطے کے عوام اپنی پہچان کی جنگ لڑنے میں مشغول ہیں یہ جنگ صرف مسلسل ہونے والی ذیادتیوں کے خلاف ہے اپنی شخصیت کو ضم کرنا آسان کام نہیں ہوتا اس سرائیکی خطے سے جڑے لوگ اپنی شناختی ضم کر چکے ہیں اپنی پہچان اپنی زبان اب ان کا وجود پوری دنیا میں ہونے کے باوجود ان کی زبان ، ثقافت و تہذیب اور خطے پر قبضہ جمائے چند لوگ ۔۔۔ ایک طرف تو اپنی زبان کا حصہ بتاتے ہیں دوسری طرف انہیں پر ظلم در ظلم ڈھانے میں فخر محسوس کرتے ہیں انہیں کسی بھی لمحے یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کی زبان کو خوبصورتی سے بولنے والے اور اپنے بچوں کو یہ کہنے والے کہ کہیں جاو تو یہ زبان بولا کرو ۔۔۔۔ انہیں اج حقارت اور نفرت کی نظر اس لئے کیاجا رہا ہے کیونکہ اب یہ لوگ اپنے لینے جینا چاہتے ہیں اب یہ اپنی ذات اور زبان کی حیثیت کو تسلیم کر چکے ہیں اور اپنی قوم کی طاقت کو سمجھ چکے ہیں۔۔۔۔۔ سرائیکی مخلص اور امن پسند قوم ہیں اور پوری دنیا میں دین کی تدریس میں اعلی مقام رکھتے ہیں اپنی زبان کی شیریں تقسیم کرنے میں کوشاں ہیں ۔۔۔۔ ہر قوم ہر زبان میں اچھے برے لوگ ضرور ہوتے ہیں مگر اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ پوری قوم یا اس زبان سے جڑا ہر فرد ایسا ہو ۔۔۔۔۔ اس زبان سے جڑا ہر فرد صرف اپنی پہچان اپنی وراثت مانگتا ہے اور جو ان کا حق بھی بنتا ہے ۔۔۔ اپنی ماں کی گود میں پہلی سیکھی جانے والی زبان مادری زبان کہلاتی ہے ۔۔۔۔ اور اپنی ماں سے جڑے نسبت کوئی بدنصیب ہی ہو گا جو سنبھال کر نہ رکھے ۔۔۔۔۔ تعصب نفرت اور لسانیت کے الفاظ استعمال کرنے والوں سے صرف اتنا کہوں گا کہ ماں کبھی کسی کی بھی ہو وہ اپنی بچوں کے لیے اچھا سوچتی ہے اور ان کا مستقبل ہمیشہ سے اچھا دیکھنے کی خواہش رکھتی ھے۔ کوئی ماں کسی کو ایسا درس نہیں دے سکتی ۔۔۔۔ ہم فخر محسوس کرتے ہیں کہ ہم اپنی پیاری زبان “سرائیکی” سے جڑے ہیں اور اس کا حصہ ہیں اور اس کی لذت اپنے سینوں میں جگہ رکھتی ھے۔۔۔۔۔ آج سرائیکی ماں بولی دن منایا جانا کوئی نئی چیز نہیں پوری دنیا آج زبان کا دن منا رہے ہے پھر چند انتہا پسند حاسدوں کی نظر میں لفظ سرائیکی کیوں تکلیف دے رہا ہے کیوں یہ محبت کرنے والا لفظ انہیں درد محسوس کرتا ہے ۔۔۔۔ ہمیں سب سے محبت ہے اور سب کی قدر کرتے ہیں چاہے کوئی آج سرائیکی خطے پر آ کر آباد ہوا ہو یا سالوں سے آباد ہو سب کی تہہ دل سے قدر کرتے ہیں اور خوش اسلوبی سے ان کی زبان اور ان کی ثقافت کو تسلیم کرتے ہیں مگر اب تک یہ لوگ ہماری محبتوں کو نہیں سمجھ پائے سمجھنا تو دور ہماری ثقافت کو اپنی اور ہماری زبان کو اپنی زبان کا حصہ لکھنے میں اولین صف میں ہیں اگر کہیں کوئی سرائیکی زبان بول بھی رہا ہو تو اسے حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور تسلیم کرنے کی بجائے دھتکارتے ہیں ۔۔۔۔۔ ایسی چیزیں انسانیت نہیں ۔۔۔۔ اور نا ھی یہ انسانیت کا درس ہے ۔۔۔۔ ہم مسلمان ہیں ۔۔۔ الحمداللہ پاکستانی ہیں اور وارث ہیں اس خطے کہ لیکن ہم میں اتنا غرور نہیں ۔۔۔ ہمارے لہجوں میں نرمی اور ہمارے دلوں میں محبت ہے اس کا بدلہ اتنا برا دینے سے اگر گریز کریں تو شاید ہر طرف آپ کو اپنے ہی نظر آہیں ۔۔۔ ہم نا جاگیریں مانگتے ہیں اور نا ھی آپ کی تجوریوں سے خزانے مانگتے ہیں ہم تو صرف اتنا چاہتے ہیں کہ ہماری مادری زبان سرائیکی کو تسلیم کیا جائے اور ہمارے وجود کو ہمارا وجود ہی رہنے دیا جائے آپ ہماری زبان بھی ہائی جیک کرنے کے چکر میں لگے ہیں اور وسیب میں بھی اپنے پنجے گاڑتے جا رہے ہیں جب ظلم حد سے بڑھتے ہیں تو آہ تو نکلتی ھے اور نکلے گے ۔۔۔۔ اس آہ سے ڈریں اور اب بھی وقت ہے محبتوں سے سرائیکی (امن کے پیغام) کو تسلیم کریں اور یہ تسلیم کریں ان کا وجود ہے اور یہ زندہ قوم ہیں ۔۔۔ اور بیشک ہم صبر کرنے والی قوم ہیں اور توکل رکھتے ہیں اللہ کی ذات پر ۔۔۔ سب اللہ کی دربار میں چھوڑ رکھا ہے ۔۔۔۔۔ کبھی تو انصاف کا در ہمارے نصیب میں کھلے گا ۔۔۔

تحریر سے کسی کو کوئی تکلیف ہوئی ہو تو معذرت ۔۔۔۔ آج کا دن زبان کا عالمی دن ھے پوری دنیا منا رہے ہے ہم بھی اگر منا رہے ہیں تو اس میں کسی کو کسی قسم کے اعتراض کی ضرورت نہیں یہ ہمارا حق ہے ۔۔۔ اپنی مادری زبان کی ترویج اور خوبصورتی کے لیے ہم دن رات کام کرتے رہیں گے (انشااللہ)

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *