الرئيسيةمضامینشہزاد حسین بھٹیاٹک میں ای لائیبریری طلباء کی پہنچ سے دُور کیوں؟

اٹک میں ای لائیبریری طلباء کی پہنچ سے دُور کیوں؟

تحریر : شہزاد حسین بھٹی

پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ اور سپورٹس بورڈ پنجاب کے تعاون سے صوبہ پنجاب کے مختلف اضلاع میںبیس ای لائبریریز قائم کی گئیں ، ای لائبریری پنجاب کے تحت تمام اضلاع میں یہ انفارمیشن ریسورس سینٹر ز کام کررہے ہیںای لائبریریز دو مقاصد کے حصول کے تحت کام کررہی ہیں،نمبر ایک ‘‘آؤ قوم کو تعلیم دیں ’’ اور دوسرا ‘‘کتاب کلچر کا فروغ”۔ پنجاب حکومت کی ای لائبریری کے قیام کی بدولت متلاشیانِ علم کو کمپیوٹر کے شعبہ سمیت دنیا کی دیگر لائبریریوں تک رسائی، ریسرچ کرنے والے اداروںکے ڈیٹا بیس سے مفت معلومات کی فراہمی سمیت طالبعلموں کے لئے درسی کتب اور پریکٹیکل بکس تک رسائی اور ہر موضوع پر مبنی کتب ریسرچ آرٹیکل ،اخبار ورسائل تک ای لائبریری میں رسائی ممکن ہے۔کہتے ہیں کہ جس ملک میں کھیل کے میدان اور لائبریریاں ویران ہو جائیں وہاں ملکی ترقی ایک خواب بن کر رہ جاتی ہے بچوں کو اپنی نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ کھیل اورمعیاری غیر نصابی کتب کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے تاکہ تاریخ ،دین اسلام ،پاکستان ،فنون لطیفہ کی معلومات حاصل ہوں اور خاص طورپر اپنے مشاہیر کی زندگی کے تجربات اور انمول باتوں سے فائدہ اْٹھا سکیں ۔
چند دن قبل اٹک میں قائم ای لائیبریری جانے کا اتفاق ہوا۔ جیل روڈ پر واقع ای لائیبریر ی کی پرُشکوہ عمارت خوبصورتی اور نفاست میں اپنی مثال آپ تھی۔لائیبریری کا عملہ مستعد اور حاضر تھا جو نئے آنے والوں کو مکمل راہنمائی فراہم کر رہا تھا۔اس لائیبریری کی انچارج رخسانہ اختر ہیںجو اتفاق سے ہمارے دورے کے دن چھٹی پر تھیں۔ای لائیبریری کے کوارڈینیٹر محمد مزمل، فیصل مختار اور رئیس الدین نے لائیبریری کے مختلف حصے دکھائی ۔مختلف موضوعات پر لکھی گئی تین ہزار سے زائد کتابیں(ہارڈ کاپیاں )بھی نہایت خوبصورتی سے مختلف ریکس میں رکھی ہوئیں تھیں۔ پینتالیس سیٹوں پر مشتمل ایک خوبصورت آڈیٹوریم بھی ہے جہاں اہل علم اپنی کتابوں کی رونمائی کی تقریبا ت اور دیگر علمی مباحثے بلامعاوضہ کیے جا سکتے ہیں۔
لائیبریری کے دورے کے دوران یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ متلاشیان علم کے ذوق کے مطابق ہر طرح کی آسائش مہیا تھی، خوبصورت کمروں میں انٹر نیٹ سے مزین لیپ ٹاپ اورریوالونگ کرسیاں اپنی مثال آپ تھیں۔ چند طلباء بھی مختلف کمپیوٹروں پر ریسرچ ورک کرتے دیکھائی دیئے۔چند طلباء سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ ” اٹک جیسے پسماندہ علاقے میں ای لائیبریری کا قیام ای لرننگ کی طرف ایک اچھا قدم ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔اب طلباء کو کسی کتاب تک رسائی کے لیے کسی دوسرے شہر جانے کی ضرورت نہیں ہے۔دُنیا کی جدید کتب صرف ایک کلک پر آپ کے سامنے پڑے لیپ ٹاپ پر کھل سکتی ہیــ”۔

یہ لائیبریری جہاں افادیت سے بھرپور ہے وہیں یہ اٹک کے رہائیشیوں کے لیے سعی لاحاصل بھی ہے۔ ای لائیبریری جیل روڑ پر اعوان شریف اور سٹیڈیم کے ساتھ واقع ہے جو کہ مین شہر ، سرکاری کالجوں اور سکولوں سے کوسوں دُور واقع ہے جسکی وجہ سے طلباء کا رُجحان اس لائیبریری کی طرف کم ہے جسکی وجہ اس روڈ پر سینڑل جیل، پولیس لائین، ججز کالونی، ڈی پی او اور ایس پی ہائوس، ڈی سی ہائوس اور دیگر ایسے عمارات ہیں جنکی وجہ سے طلباء کا رُخ اس لائیبریر ی کی جانب بہت کم ہے البتہ سرکاری فنگشن ، سیمینار اور مذاکرے ادھر ضرور ہوتے ہیں۔ضلعی انتظامیہ کو چاہیے تھا کہ وہ لائیبریری کی عمارت کی تعمیر سے قبل اس کی افادیت اور رسائی کو طلباء و طالبات کے حوالے سے ضرور مدنظر رکھنا چاہیے تھا۔ یوں لگتا ہے کہ صرف حکومتی احکامات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جلد بازی میں غلط جگہ کا انتخاب کیا گیا۔لائیبریری کی اہمیت، افادیت اورپرشکوہ عمارت سب کچھ ٹھیک ہے اگر نہیں ٹھیک تو جگہ کا انتخاب ٹھیک نہیں ہے۔ میری پنجاب حکومت کو تجویز ہے کہ اس عمارت کو جلد از جلد کالجوں اور یورنیورسٹیوں کے درمیان کسی مناسب جگہ پر شفٹ کیا جائے تاکہ طلباء و طالبات اس سے مکمل طور پر استفادہ کر سکیں ۔ “جنگل میںمور ناچا کس نے دیکھا” کے مصداق اس لائیبریری کے فوائدجوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ اگرای لائبریری کو مناسب جگہ پر شفٹ کردیا جائے تو اعلی تعلیمی رجحانات کو متعارف کرانے کے لئے یہ ایک سنگ میل ثابت ہوسکتی ہے۔

مقالات ذات صلة

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

الأكثر شهرة

احدث التعليقات