تحصیل اٹک کے نواحی قصبہ بولیانوال کو اللہ تعالیٰ نے فطری حسن کے ساتھ ساتھ زرخیز ذہنوں کو دولت سے بھی مالامال کر رکھا ہے۔ یہاں کا ہر باسی ہر شعبہ زندگی میں اپنے جوہرِکمال دکھاتا ہوا نظر آتا ہے۔ قیام پاکستان سے لے کراب تک اس سنگلاخ چٹیل میدانی وادی نے بہت سی تاریخی شخصیات کو جنم دیا۔ ادبی ، مذہبی، سیاسی ، عسکری، سماجی اور رُوحانی شخصیات کا ظہور اس خطہ کی وجہ ِ شہرت ہے۔ حضرت سخی بالا پیر سرکار کے کشف و کرامات کی بازگشت بھی دور دور تک سنائی دیتی ہے۔یہاں پر اعوان قبیلہ کثرت سے آباد ہے۔
اسی اعوان قبیلہ کی معروف قد آور شخصیت ملک محمد نواز اعوان ایڈوکیٹ ۲۰ مارچ ۱۹۴۲ کو بولیانوال کے ایک زمیندار گھرانے کی ہر دلعزیز شخصیت ملک محمد اکرم خان اعوان مرحوم کے گھر پیدا ہوئے۔ آپ کے دادا ملک فضل داد خان اعوان قیام پاکستان سے پہلے انعام دار نمبر دار تھے۔ ملک محمد نواز اعوان تعلیمی میدان میں لاء گریجویٹ ہیں۔محکمہ مال میں ایچ وی سی کے طور پراسلام آباد، چکوال، راولپنڈی اور اٹک تعینات رہے۔ آپ سات سے زائد کتب کے مصنف ہیں اور بیشمار شعبہ جات میں بیک وقت سرگرم عمل ہیں۔ اپنے شاندار اور قابل فخر کردار کی بدولت عظمت و رفعت کے قابل تقلید مقام پرفائز ہیں۔ قدرت نے آپ کو بہترین ذہنی ، فکری اور علمی صلاحیتوں سے نواز ا ہوا ہے۔
آپ ایک منفرد سوچ، اصلاحی مزاج اور خوبصورت اسلوب تحریر کے حامل ہیں۔ آپ بیک وقت مضمون نگار ، شاعر اور مورخ بھی ہیں ۔ آپ کی تصیف “سرزمین اٹک”ا یک عہد ساز تصنیف ہے جو تاریخ کے طالب علموں کے لیے ایک انمول تحفہ سے کم نہیں ہے۔ آپ ادبی، فلاحی، رفاعی، صحافتی اور سماجی خدمات میں اپنی مثال آپ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپ اپنے دوستوں اور مداحوں کا ایک وسیع حلقہ احباب رکھنے والی ایک عظیم ہستی ہیں۔ا ٓپ امن، محبت، رواداری ، خلوص اور جذبہ حب الوطنی کے علمبردار بھی ہیں۔ آپ کی تحریروں سے اس کی واضح جھلک محسوس کی جا سکتی ہے۔ اس دھرتی کے معصوم ، مظلوم اور مستحق طبقے کی آپ اک پکار بھی ہیں۔ یہ کارہائے نمایاں آپ کے کردار کی عظمت کو مزید دوبالا کرتے ہیں۔ آپ کی تصانیف میں ۱ تذکرہ بزرگانِ چشتیہ و سفر کلیئر۲ تاریخ اسلام آباد۳ تاریخ سرزمین اٹک۴ سفر نامہ کلیئر اورا ٹک کے اعوان۵بھٹو بھی پرستارتھا۶پھول اور کانٹے(شاعری)۷ دین اور دنیا شامل ہیں۔ جبکہ” گندھارا کے چالاک “زیر قلم ہے۔ تاریخ سرزمین اٹک کے حوالے سے اٹک کے نامور دانشور و قانون دان شیخ احسن الدین ایڈوکیٹ سپریم کورٹ ملک محمدنواز اعوان کے بارے میں لکھتے ہیں کہ ملک محمدنواز اعوان ایک درویش صفت اپنے افکار، سوچ اور لگن میں کھرا ،صاف گو بے باک صحافی ہے جو دم مست قلندر کرنے پر آئے تو منفرد تخلیق کو جنم دیتا ہے۔ یہ تسلیم شدہ امر ہے کہ اس موضوع پر پہلے کوئی حوالہ، ریسرچ یا مقالہ موجود نہ ہے لہذا اس کتاب کو تخلیق کرنے اور اس کے مضامین مرتب کرنے اور مضامین کے سیاق و سباق کے لیے تاریخی حوالوں کو تلا ش کرناآسان کام نہیں تھا۔ لہذا یہ فکر انگیز کتاب ایک طویل الکبریائی اور کاوش کا نتیجہ ہے جس کے لیے مصنف،مبارکباد اور تحسین کا مستحق ہے اگرچہ مضامین کی تاریخی حیثیت اورتحقیق سے اختلاف کی گنجائش موجود ہے لیکن موضوع کے اعتبار سے یہ کتاب منفرد اور بہترین کاوش ہے۔ مصنف نے الفاظ کا چنائو فقروں کی ترتیب اور خوبصورت بندشوںسے خشک او سنگلاخ علاقہ کے سپوت کو اس کتاب کو ترتیب دینے اورتخلیق کرنے کے لیے کن مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہو گا اس کا تصور مشکل نہ ہے لیکن قلندرانہ طبعیت کے فقیروں کے لیے من میں اگر سچائی ہو تو یہ تپتاریاض کوئی حیرت انگیز بات نہ ہے۔ اٹک کے نامور قانون دان محمد اشفاق احمد مٹھیالوی ایڈوکیٹ نے ملک محمدنواز اعوان کی علم دوستی پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ملک نوا ز اعوان پچھلی دو تین دہائیوں سے اپنے محدود وسائل کے ساتھ اپنی بساط سے بڑھ کر ادب و ہنر کی آبیاری کر رہے ہیں۔بنیادی طور پر وہ ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے متعلق ہیں اور اپنے مخصوص علم کو بروئے کار لاتے ہوئے انہوں نے تعارف ضلع اسلام آباد کی صورت میںاسلام آباد ضلع کی خوبصورت تاریخ مرتب کی ہے۔اپنے مذہبی اور دینی اعتقادات کو صفحہ قرطاس کی زینت بناتے ہوئے انہوں نے” سفر نامہ کلئیر اور تذکرہ بزرگانِ چشتیہ اور سفر نامہ کلئیر جیسی پاکیزہ تاریخ سرزمین اٹک لکھ کر اہلیان اٹک کو ان کے شاندار ماضی کے ورثے کے ساتھ ساتھ ماضی و حال کی قدآور دینی علمی اور نمایاں شخصیات کے علاوہ مشہور قبائل کی تاریخ اور رسم و رواج سے عام فہم زبان میں ہمیں روشناس کرانے کا اعزازحاصل کیا ہے”۔ بلاشبہ ملک محمد نواز اعوان شہداء کی سرزمین اٹک کا اک منفرد لہجے کا انقلابی تخلیق کار ہے جس نے ہر شعبہ زندگی پر دل کھول کر بلاخوف و خطر قلم اُٹھایا ہے۔