| | |

پاکستان میں چلنے والے انڈین چینلز سیکس کی تربیت دے رہے ھیں

پاکستان میں چلنے والے انڈین چینلز سیکس کی تربیت دے رہے ھیں، معاشرے کی خرابی کی اصل وجہہ عریانی کا سامان مہیا کرنے والے ہیں

تحریر ۔ فیصل شہزاد چغتائی

پاکستان سے شہرت پانے والا ، پاکستان کا بیٹا ، اور شہرت پانی والی پاکستان کی بیٹی ۔۔۔۔ پورا ملک فخر محسوس کرتا ہے اب جب کہ ایک بیٹی لٹ گئی تو وہ صرف اس شخص کی بیٹی تھی؟ کیا وہ ہم سب کی بیٹی نہیں تھی؟

ہمیں سنجیدہ ہو جانا چاہیے، معاشرے عریانیت اور فحاش چیزوں کے ہونے سے پھیلتی ہے اور اس کا سامان مہیا کرنے والے موجودہ دور کے وزراء ہیں جو تحریک لبیک یا رسول اللہ کو منتشر کرنے کے لیے سوشل میڈیا ، چینلز ، فون تو بند کر سکتے ہیں مگر پاکستان میں کھلنے والی سیکسی ویب سائٹ بند نہیں کر سکتے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صبح سے شام اور پھر دوسری صبح ۔۔۔ سوشل میڈیا ، الیکٹرانک میڈیا اخبار سے اب تک کے سفر میں ،میں صرف یہی بات سوچتا رہا کہ ہم لوگ اتنے بے حس ہو گئے ھیں ؟ کیا ہمارا ملک پاکستان کا خواب یہ تھا ؟ ہر جگہ ایک ہی ننھی زینب کی گردش کرتی تصویر اور پوری دنیا میں پاکستان کو ایک بچوں سے جنسی زیادتی قرار دنے والا ملک بنا دینے والے چند شیاطین نے اس اسلامی جمہوریہ مملکت کو کیا بنا دیا ۔۔۔۔ ؟ سوشل میڈیا ، الیکٹرانک میڈیا ، اخبارات ، اور ٹی وی چینل پر تبصرے کرنے والوں کو اب جا کر یہ ننھی زینب نظر آئی ؟ اس ملک میں تو پتہ نہیں کتنی زینب لٹ گئیں ۔۔۔ کتنے بچے زیادتی کے بعد قتل کر دیئے گئے کتنے گھروں میں بچیوں کیساتھ ہر روز زیادتی ہوتی ہے ۔۔۔ سب یہ مناظر دیکھتے ھیں کوئی منہ پھیر لیتا ہے کوئی راستہ بدل لیتا ہے کو اجنبی بن جاتا ہے اور کوئی آنکھیں موند لیتا ہے ۔۔۔ مگر ۔۔۔ بیٹی جسے ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے نعمت کا درجہ دیا ۔۔۔۔ ہم اس جدید دور میں کیا اپنی نبی کی تعلیمات کے دور سے پہلے کے دور میں جا بسے ہیں ؟ کیا اس دور کی شروعات ہے کہ بیٹیوں کو زمینوں میں دفنا دیاجائے ؟ بچیوں کیساتھ ذیادتیاں ہوں ، یا انہیں صرف ہوس کی پیاس بجھانے کے لیے استعمال کیا جائے ۔۔۔ افسوس ۔۔۔ اتنے سالوں سے ہوتی ہوئی زیادتیاں اور آہیں کسی نے نہیں سنیں آج ایک ننھی زینب نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر اپنے پاکیزہ خون سے ہر بیٹی ، بہن ، عورت ، بیوی اور ماں کی عزتیں لٹنے سے بچا لیا ، آخر یہ آواز میڈیا کی شہ سرخیوں کی زینت بن ہی گئی ۔۔۔۔ اب کچھ لوگ اسے کوئی بھی رنگ دیں سازش بولیں ، رشتہ دار تھا ، یا بچی خود چل کر گئی ۔۔یا کچھ بھی مگر سات سالہ بچی ۔۔۔ جو کہ عمر کے اس دور میں ہوتی ھے جسے کسی بھی شہ کی سوجھ بوجھ نہیں ہوتی ۔۔۔ اس عمر میں اکثر بچے اس ملک میں درندگی کا نشانہ بنتے آ رہے ہیں مگر کوئی شرم کے مارے پردے ڈال دیتا ہے کسی کی سسکیاں گھر کی دھلیز سفید پوشی اور عزت کی وجہہ سے گھر میں ہی دب کر رہ جاتی ہیں ۔۔۔ کسی نا کسی کی آہ نے تو آسمان تک پہنچنا تھا ۔۔۔ جو ہوا قیامت سے کم نا تھا ۔۔۔ جس ملک کو دعاوں ۔۔۔سجدوں ۔۔۔ جانوں کے نظرانے دے کر حاصل کیا ۔۔۔ اس ملک کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح کے خواب کو اچ چند فرعون صفت انسانوں نے اپنی ہوس کے نظر کر دیا ۔۔۔۔

ان مسلسل ہونے والے واقعات سے موجودہ حکمران بری الزمہ نہیں ہو سکتے اور نا ھی وہ لوگ بری الزمہ ہو سکتے ہیں جنہوں نے گزشتہ ادوار میں اسلامی مملکت پاکستان میں حکمرانی کی اور ایسے کروڑوں کیسز پر مٹی ڈال دی گئی اب بھی ایسی کروڑوں فائیلیں کسی نا کسی کونے میں منوں دھول کے نیچے دبی رکھی ہوں گی ایسے بہت سے کیس کہ جس میں بچے کیساتھ ذیادتی کی اور نالے میں پھینک کر چلے گئے ۔۔۔ پوسٹ مارٹم کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کر دی اور تدفین ہو گئی مگر وہ مظلوم انصاف کے لیے ترستا رہا ۔۔۔۔ نا ورثاء کو انصاف ملا اور نا ہی اس مظلوم کی آہ کوئی سن سکا ۔۔۔۔

جس طرح بہتر اور اچھے معاشرے بنانے کے لیے تعلیم و تربیت ضروری ھے اسی طرح معاشرے کوں پڑھی لکھی ماں دینا بھی ضروری ھے ۔۔۔ معاشرے کوں اعلی معیاری تعلیم دینے کے لیے بیٹیوں ، بہنوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ضروری ہے تاکہ وہ اپنے بچوں کو اعلی تعلیم دیں اور پڑھے لکھے معاشرے کی بنیاد رکھی جا سکے اور یہ سب تب ممکن ھے جب ووٹ لے کر منتخب ہونے والے وزرا اپنے لیے گئے حلف سے وفا کریں گے وہ جو اسمبلیوں میں حلف لیے جاتے ھیں جس میں عہد کیا جاتا ہے وہ صرف اس حلف نامے کو پڑھ کر رکھ دیا جاتا ہے اس کا تعلق اگر پاکستان سے ہوتا تو یقینا آج ہمارے بچے تعلیم کے لیے نا ترستے۔ گورنمنٹ سکولوں میں تعلیم کا حال دن بدن بگڑتا جا رہا ہے لوگ خوف محسوس کرتے ہیں گورنمنٹ کے اسکولوں میں اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے میں اور متوسط طبقہ جو صبح نکلتا ہے اور شام تک روٹی کما کر لاتا ہے ان کے بچے تو گھروں میں قید و بند کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ ہمارے ووٹوں سے منتخب ہونے والے شیطان صفت انسانوں سے یہ سوال تو بنتا ہے آپ نے ہمارے معاشرے کو کیا دیا ؟ نشہ ، جواء ، چوری ، ڈکیتی ، راہ زنی یا قتل و غارت۔۔۔۔ پاکستان سے یکے بعد دیگرے تمام سہولتیں ختم کر دیں گئیں ۔۔۔ نو سبسڈی ۔۔۔ نو انٹرٹینمنٹ ۔۔۔ نو سوشل نیٹ ورکنگ ۔۔۔ معاشرے کو کچھ دینا ضرور جو پاکستان میں رہنے والوں کے پاس بچا تھا وہ بھی چھین لیا ۔۔۔۔ سانس تک لینے پر ٹیکس اور بدلے میں گٹر کے بدبودار ہوا میں میں بچوں کو پیدا کرتی مائیں ۔۔۔۔ ہسپتال میں بیٹ نا ہونے کی وجہہ سے ہسپتال کے باہر گلیوں میں پیدا کرتی مائیں ۔۔۔۔ کس ترقی یافتی ملک کی بات کر رہے ھیں جس ملک میں اج تک کوئی ایک وزیر مخلص ہوا ہے؟ جو آیا پاکستان میں اس نے دونوں ہاتھوں سے لوٹ کر کھایا اور کھاتا بھی کیوں نہیں الیکشن میں بگ انوسٹمنٹ کی ۔۔۔ اگر بیس کروڑ لگا ہے تو کم از کم سو کروڑ تو کمائے گا ۔۔۔ حق بنتا ہے ۔۔۔۔ ووٹ خریدے ۔۔۔ نعرے لگوانے کے پیسے دیئے ۔۔۔۔ بلیٹ بکس خریدے ۔۔۔ تو باقی بچتا کیا ہے ؟

ہمارا ملک معاشرے کی تباہی کے دہانے پر ھے اس موڑ پر لانے والے ہمارے اپنے ملک میں رہنے والے ہمارے ووٹوں سے منتخب ہونے والے لوگ ھیں جو باخوبی جانتے ہیں کہ معاشرے کس طرح کمزور ہوتے ہیں ۔۔۔ سیکس کا زہر ان کی رگوں میں ٹیلی ویزن ، ٹی وی کیبل ۔۔۔۔ اور ۔۔۔ انٹرنیٹ کے ذریعے پھیلا دیا گئیا ہے ۔۔۔ ان تمام چیزوں سے بالغ ہونے سے قبل ہے لوگ سیکس کی لت میں پڑ جاتے ہیں اور نئے نئے طریقوں کی تلاش میں نکلتے ہیں اور لڑکیاں ، جو چینل پر دیکھتی ہیں ویسی جینز ، ویسی لپ اسٹیک اور ایسی چال چلن کرتی ہیں اور دعوت کا سلسلہ بنتا ہے اور پھر ایسی کہانیاں وجود میں آتے ہیں۔۔۔۔ معاشرے کوں سیکس کے نشے میں لگانے والے کوئی دوسرے عناصر نہیں یہ وہی لوگ ھیں جو ہر پانچ سال بعد نئے وعدوں کیساتھ ووٹ کی بھیک مانگنے آ جاتے ہیں اور بھلا پھسلا کر ووٹ لے کر منتخب ہوتے ھیں اور پھر تم کون اور میں کون ۔۔۔۔۔

جمہوریت ۔۔۔ ملک کی سلامتی کے لیے تحریک لبیک یا رسول اللہ کہنے والوں کو منتشر کرنے کے لیے ٹی وی چینلز ، سوشل میڈیا ، وٹس اپ ، ٹیوٹر تو بند کر سکتی ہے مگر افسوس پاکستان میں کھلنے والے ہزار ھا سیکسی تصاویر اور ویڈیو پر مبنی ویب سائٹ بند کرنے سے قاصر ہے ۔۔۔ کیونکہ اس زہر کو تو گھولنا ہے ۔۔۔ تاکہ نسلیں تباہ ہوں اور نوجوان اپنے ذہنوں کو ترقی سے ہٹا کر صرف اس کاموں میں لگ جائیں ۔۔۔ کیبل نیٹ ورک پر چلنے والے انڈین چینل اس میں عریاں لباس ،،،، اور سیکس کی تربیت دیتے کارٹون چینلز ۔۔۔ انگلش چینلز ،،،، اس کے علاوہ پاکستانی الیکٹرانک میڈیا ۔۔۔ جو اشتہارات کی مد میں انڈین فلموں کی تشہیر کرتے اور اشتہارات کی تشہیر کرتے مل رہے ہیں سب دیکھتے ہیں اگر نہیں دیکھے تو ضرور ٹی وی چینل اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ کر دیکھیں ۔۔۔ شرطیا اتنا کہوں گا کہ اگر ضمیر زندہ ہوگا تو ہم ٢ منٹ میں ہی وہ چینل بند کر دیں گے ۔۔۔۔۔ اور کیبل اتروا دیں گے ۔۔۔

کونسے ایسے پروگرامز ہیں جو قوم کی ترقی کے لیے چل رہے ہیں ۔۔۔ معاشرے کی ڈویلپمنٹ کے لیے کتنے ایسے پروگرام ہیں جو کام کر رہے ہیں ۔۔۔ کچھ لوگ آ جاتے ہیں کہ ہم فلاں بن فلاں این جی او ۔۔۔۔ ہم ویلفیئر ۔۔۔ ہم ھیومن رائٹس ادارہ ۔۔۔ کونسا ادارہ ہیں جانب ؟ آپ سب تنظمیں کیا جانتی ہیں کہ انسان کیسے زندہ رہ رھا ھے ؟ ہو کیا رہا ہے ۔۔۔۔ جنوبی پنجاب (سرائیکستان) ، جس میں لوگ غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں بنیادی سہولتیں ۔۔۔ گیس بجلی ۔۔۔۔ پانی کو ترس رہے ہیں ۔۔۔ کس ماڈرن دور میں ان ہو رہے ہیں ۔۔۔۔ اب اس جنوبی پنجاب یا اندرون سندھ کے لوگوں کے حالات زار دیکھیں تو ایسا لگے گا کہ آپ ١٠٠ سال پہلے کی دنیا میں آ گئے ۔۔۔ وہاں زندگی ہی نہیں ۔۔۔ وہاں زندگی توں زندگی بنیادی ضروریات صحت تعلیم روزگار کسی بھی چیز کی سہولت نہیں ۔۔۔۔ اور جب ان علاقوں سے کچھ لوگ تنگ آ کر بڑے شہروں میں آباد ہوتے ہیں تو گھروں میں کام کرتے ہیں اور گھروں میں کارم کرنی والی آیا ۔۔۔ ماسی کو بھی ہوس کا نشانہ بنایا جاتا ہے وہ مجبوری کے تحت اور پیٹ کو پالنے کے لیے سہتی رہتی ہے ۔۔۔ آج تک کسی نے اس بارے کوئی آواز نہیں اٹھا ۔۔۔

کیسے معزز معاشرے کے لوگ ھیں ہم ؟ اگر اس ملک سے کوئی بچی یا بچا پوری دنیا میں اعلی نام کماتا ہے تو فخر سے کہتے ہیں ہمارا پاکستانی ہے فخر ہے اس پر پاکستان کی بیٹی ہے ۔۔۔ پاکستان کا بیٹا ہے نام روشن کر دیا ۔۔۔۔ صد ھا افسوس کہ جب کسی بیٹی کے ساتھ ذیادتی ہوتی ہے تو ہم منہ دوسری طرف کر کے اتنا کہتا ہیں فلاں کی بیٹی کے ساتھ یہ ہوا فلاں کے ساتھ یہ ہوا ۔۔۔؟
یاد رکھیں جس طرح اعلی نام بننے والا پاکستان کا نام روشن کرتا ہے اس طرح کسی کی بھی بیٹی کے ساتھ ذیادتی ہو تو وہ در حقیقت سب پاکستانیوں کی بیٹی کے ساتھ ذیادتی کے مترادف ہے ۔۔۔۔ ہمارے سر اج شرم سے جھک گئے ہیں اور اپنے کمزور قلم پر افسوس ہو رہا ہے ۔۔۔۔ کہ ہم کس طرح کہیں کہ ہم اپنی بیٹی کا تحفظ نہیں کر سکے؟

اللہ پاک ایسے گھرانوں کو صبر دے جن پر ایسے پہاڑ ٹوٹتے ہیں اور ایسے غریب گھرانوں کو جو مجبور کر کے ان کا استعمال کرتے ہیں ایسے لوگوں پر اپنا سخت عذاب نازل کرے ۔۔۔۔ اور پاکستان میں بسنے والے تمام مسلمانوں کے دلوں کو زندہ کرے اور ایسے سوچ عطا کرے کہ وہ دل میں کینہ حسد بغض اور انا کی فضا رکھنے کی بجائے کسی انسانیت کی قدر کریں۔

ہم سب کا فرض بنتا ہے کہ جمہوریت میں بیٹھے بلیک لوگوں کو باور کروائی کہ ان کا فرض کیا ہے اور ہم اپنی ذمہ داریوں کا احساس بھی کریں اور اپنے آس پاس ایسے ہزار ھا بچوں کی عزتیں پامال ہونے سے بچائیں ۔۔۔ ظلم سہنا سب سے بڑا ظلم ہے ۔۔۔ اور اگر کہیں ظلم ہو رہا ہے تو اس کی نشاندھی کریں تاکہ ایسے شیاطین کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔۔۔۔

اللہ ہمارے ملک کا حامی و ناصر ہو ۔۔۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *