نذیر لغاری سرائیکی نیوز

سرائیکی صوبہ پاکستان کی ضرورت ہے ۔نذیر لغاری

مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان سینیٹ وقومی اسمبلی نے کہا ہے سرائیکی صوبہ کا قیام پاکستان کی ضرورت ہے یہ وفاق پاکستان میں ایک خوبصورت وفاقی اکائی کا اضافہ ہوگا اور اس سے وفاق پاکستان بہت مضبوط ہوگا۔سرائیکی صوبے کے قیام میں اب مزید تاخر نہیں ہونی چاہیے ۔اکثریتی سرائیکی علاقوں کو سرائیکی صوبے میں تشکیل کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو ہوٹل مووان پک کراچی میں ” سرائیکی صوبہ سیمینار“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سیمینار کا اہتمام سرائیکی عوامی سنگت اور سرونٹس آف سرائیکی سوسائٹی نے کیا تھا ۔

سیمینار سے سینیٹر انوار الحق کاکڑ ،ارکان قومی ڈاکٹر محمد افضل دھانڈلہ،آغا رفیع اللہ، شاہدہ رحمانی،پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر، سرائیکی عوامی سنگ کے صدر مشتاقفریدی، سینئر صحافی نذیر لغاری، رانامحبوب اور شاہد جتوئی نے بھی خطاب کیا۔پاکستان تحریک انصاف کے بھکر سے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر محمد افضل خان ڈھانڈلہ نے کہاکہ سرائیکی صوبے کی جوحد بندی کی جارہی ہے اس میں بھکرکو شامل نہیں کیاجارہاحالانکہ راجن پور کے بعد بھکر سب سے زیادہ پسماندہ سرائیکی علاقہ ہے ۔

ان سرائیکی علاقوں کو نئے صوبے میں ضرور شامل کیا جائے ، جہاں کے عوام شامل ہوناچاہتے ہیں ۔ بھکر اور میانوالی کو لازماََسرائیکی صوبے میں شامل ہونا چاہیے۔سرائیکی خطے کے لوگوں کے ساتھ بہت زیادیتاں ہوئی ہیں اب ان کی محرومیوں کا ازالہ ہونا چاہیے۔بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ صوبے قومی شناخت کی بنیاد پر یا انتظامی بنیاد پربنانے میں کوئی قباحت نہیں ہے ، سرائیکی عوام کا مقدمہ ہر جگہ لڑیں گے اور ہماری پارٹی کے ارکان سینیٹ اور قومی اسمبلی سرائیکی صوبے کے قیام کے لئے ہر ممکن کردارادا کریں گے ۔ سرائیکی صوبہ وفاق پاکستان میں ایک خوبصورت اضافہ ہوگا۔سرائیکی عوام کا مقدمہ بہت مضبوط ہے۔

کراچی پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی آغارفیع اللہ نے کہاکہ سرائیکی صوبہ اس وقت پاکستان کی ضرورت ہے اس سے طاقت کا توازن قائم ہوگا اور وفاق مضبوط ہوگا ۔ہم سرائیکی صوبہ کے قیام کے لئے ایوانوں سمیت ہر جگہ کوشش کریں گے۔سرائیکی تحریک اس خطے کی انتہائی پر امن تحریک ہے اگر سرائیکی صوبہ کے قیام میں رکاوٹیں ڈالی گئیں تو یہ پاکستان کے ساتھ زیادتی ہوگی۔پیپلز پارٹی کی خاتون رکن قومی اسمبلی ڈاکٹرشاہدہ رحمانی نے کہاکہ پاکستان کے سرائیکی علاقے بہت پسماندہ ہیں اور وہاں کے عوام محرومی کا شکار ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف نے سرائیکی صوبے کی سیاست توکی لیکن وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے سنجیدہ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ سرائیکی صوبہ بنانے کے لئے ہم سب ایوانوں میں اپنا بھرپورکردار ادا کریں گے۔پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر نے کہاکہ سرائیکی عوام کی جدو جہد رنگ لے آئی ہے اور پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں یہ کہہ رہی ہیں سرائیکی صوبہ بننا چاہیے ۔2012 کے پارلیمانی کمیشن نے سرائیکی صوبہ کے قیام کے لئے جو سفارشات دی تھیں ،ان کو مزید بہتربنایا جا سکتا ہے کمیشن نے اپنی رپورٹ میں جو سرائیکی علاقے شامل نہیں کئے ہیں انہیں بھی شامل کیا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا اگر نئے صوبے کا نام سرائیکستان یاسرائیکی صوبہ رکھاجائے تو اس سے پاکستان کوکوئی نقصان نہیں ہوگا، اس سے سرائیکی عوام کو شناخت ملے گی۔ پیپلز پارٹی نے صوبہ سرحدکو خیبر پختونخواہ کانام دیا اس سے وفاق مضبوط ہوا۔ انہوں نے کہاکہ اب سرائیکی صوبہ بنانے میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔

سینئر صحافی اور دانشور رانا محبوب نے کہاکہ پاکستان ایک وفاق ہے اور سرائیکی صوبہ ایک نئی وفاقی اکائی کے طور پر قائم ہوگا۔صوبے لسانی یا انتظامی نہیں ہوتے ۔سرائیکی عوام اپنا حق ، شناخت اور صوبہ مانگتے ہیں ۔ پاکستان کی ریاست کو مقامی لوگوں سے جڑنا ہوگااور ایسا وفاق بنانا ہوگا، جس میں لوگ طاقت کے ذریعے نہیں بلکہ اپنی مرضی سے رہیں۔سینئر صحافی نذیر لغاری نے کہاکہ سرائیکی عوام اپنے ان علاقوں پر مشتمل سرائیکی صوبہ چاہتے ہیں جہاں وہ اکثریت میں ہیں اور جہاں زبان ،رہن سہن تہذیب اور ثقافت کے مشترکہ عوامل کے ساتھ وہ صوبوں سے رہتے ہیں ۔

وہ اپنے تاریخی وطن کی ایک قومی اکائی کے طور پر حد بندی چاہتے ہیں ۔ سرائیکیوں کا دیگر وفاقی اکائیوں کے علاقوں پر کوئی دعویٰ نہیں ہے اور ان کا کسی سے کوئی ٹکراو نہیں ہے۔ سرائیکی عوامی سنگت کے صدر مشتاق احمد فریدی نے کہاکہ سرائیکی خطہ کو جنوبی پنجاب کا نام کیسے دیا جاسکتا ہے نئے صوبے کو سرائیکستان کانام دینے سے کسی کا کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ سر ائیکی علاقوں پر ”ریڈکلف ایوارڈ“ لگاکر انہیں تقسیم نہ کیا جائے ۔ سینئڑ صحافی شاہد جتوئی نے کہاکہ اگر سرائیکی اکثریت والے پنجاب کے 21 اضلاع اور خیبر پختوانخوا کے 2 اضلاع کونئے صوبے میں شامل نہ کیاگیا تو سرائیکی سوال حل نہیں ہوگا اور وفاق پاکستان کے لئے مسائل پیدا ہوں گے۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *